اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پاکستان کی جانب سے بین المذاہب اور بین الثقافتی مذاکرات کے فروغ سے متعلق پیش کی جانے والی قرارداد کو بھاری اکثریت سے منظور کر لیا۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق فلپائن کے اشتراک سے پیش کی گئی قرارداد بین المذاہب ہم آہنگی، رواداری، ایک دوسرے کے مذاہب اور اقدار کے لیے احترام اور پرامن بقائے باہمی کے فروغ کے لیے پاکستان کی عالمی کوششوں کا حصہ ہے۔
قرارداد میں پاکستان کی طرف سے کرتارپور اقدام کا خیر مقدم کیا گیا اور اسے امن کے لیے بین المذاہب اور بین الثقافتی تعاون کے لیے ایک تاریخی اقدام قرار دیا گیا۔
پاکستانی وفد کی کاوشوں سے اس سال پہلی بار قرارداد میں مذہبی علامتوں کی اہمیت اور احترام کا اعتراف کیا گیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی مذہبی عدم رواداری اور نسل پرستی بالخصوص اسلاموفوبیا کے تناظر میں یہ قرارداد ان عصری چیلنجز کو قومی دھارے میں لانے اور ایسے رجحانات کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کے لیے انتہائی اہم ہے۔
قرارداد میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے مابین بین المذاہب اور ثقافتی رواداری کے فروغ پر اور عدم رواداری، نسل پرستی، امتیازی سلوک اور تشدد کے واقعات کا مقابلہ کرنے پر زور دیا گیا ہے، قرارداد میں اقوام متحدہ کے اتحاد برائے تہذیب کے اعلیٰ نمائندے کے باہمی احترام کے مطالبے کی حمایت کرتا ہے۔
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم عمران خان نے کئی بار عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسلاموفوبیا کا مقابلہ کرے اور مختلف مذاہب کے لیے احترام کو فروغ دے۔
واضح رہے کہ ستمبر میں جنرل اسمبلی سے خطاب میں وزیر اعظم نے دنیا بھر میں اسلاموفوبیا کی بڑھتی ہوئی لہر پر تنبیہ کی تھی اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ مذہبی منافرت کے خلاف لڑائی میں اپنا کردار ادا کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ کئی ممالک میں مسلمانوں کو کسی خوف کے بغیر نشانہ بنایا جارہا ہے، ہماری مقدس زیارات کو تاراج کیا جارہا ہے، ہمارے پیغمر خاتم النبیین حضرت محمدﷺ کی توہین کی جارہی ہے، قرآن پاک کوجلایا گیا اور یہ سب اظہار رائے کی آزادی کے نام پر کیا گیا۔
عمران خان نے کہا کہ چارلی ہیبڈو کی طرف سے توہین آمیز خاکوں کی ایک مرتبہ اشاعت سمیت پورے یورپ میں ہونے والے حالیہ واقعات اس کی تازہ مثالیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ قصداً اشتعال انگیزی اور نفرت و تشدد پر ابھارنے کو عالمی سطح پر غیر قانونی قرار دیا جائے۔