ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے دور اقتدار کے خاتمے سے پہلے چین کے خلاف اہم قدم اٹھا لیا

ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے دور اقتدار کے خاتمے سے پہلے چین کے خلاف اہم قدم اٹھا لیا

ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے دور اقتدار کے خاتمے سے پہلے چین کے خلاف بڑا قدم اٹھاتے ہوئے چین کے ساتھ 5 ثقافتی تبادلے کے پروگرام ختم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ چینی پروپیگنڈے کے لیے استعمال کیے جارہے تھے اور اس کا امریکا کو کوئی فائدہ نہیں تھا۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق ثقافتی پروگراموں کا خاتمہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب واشنگٹن نے حال ہی میں چین کی کمیونسٹ پارٹی کے اراکین کے امریکا میں قیام کے حوالے سے ویزا پابندیاں عائد کی تھیں جس سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدے پر رہنے کے آخری ہفتوں میں بیجنگ کے ساتھ تعلقات میں مزید کشیدگی کا عندیہ ملتا ہے۔

امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ختم کیے گئے تبادلہ پروگرام کی مکمل ادائیگی اور آپریشنز چینی حکومت پروپیگنڈے کے طور پر کررہی تھی۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ اس سے چینی کمیونسٹ پارٹی کے عہدے داروں کو سہولت فراہم کی جارہی تھی نہ کہ چینی عوام کو، جو آزادی اظہار رائے سے لطف اندوز نہیں ہوتے۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے پالیسی سازوں کے تعلیم کے لیے دورہ چین پروگرام، امریکا-چین فرینڈشپ پروگرام، امریکا-چین لیڈرشپ ایکسچینج پروگرام، امریکا-چین ٹرانسپیسیفک ایکسچینج پروگرام اور ہانگ کانگ ایجوکیشنل اینڈ کلچرل پروگرام کو ختم کیا۔

ہر پروگرام کے ذریعے امریکی عہدیداروں کو چین میں بیجنگ کے خرچ پر سفر کرنے کی اجازت ملتی تھی۔

مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکا چین کے ساتھ ثقافتی پروگراموں کے باہمی اور منصفانہ تبادلے کا خیرمقدم کرتا ہے اور باہمی فائدہ مند افراد کا تبادلہ جاری رکھے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکا نے چینی کمیونسٹ پارٹی کے ممبران اور ان کے اہل خانہ کے ویزوں پر نئی وقت کی حد کا اعلان کیا تھا جس کے تحت ان کے سفری دستاویزات کی مدت 10 سال سے بڑھا کر ایک ماہ کی گئی تھی۔

خیال رہے کہ انسانی حقوق، کورونا وائرس وبا، تجارت، ٹیکنالوجی، تائیوان اور دیگر بہت سے امور پر تنازع بڑھنے پر ٹرمپ انتظامیہ نے چین کے خلاف متعدد اقدامات اٹھائے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

احتجاج

امریکہ میں طلباء کے مظاہرے ویتنام جنگ کے خلاف ہونے والے مظاہروں کی یاد تازہ کر رہے ہیں

پاک صحافت عربی زبان کے اخبار رائے الیوم نے لکھا ہے: امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطینیوں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے