مسجد اقصیٰ کے خلاف اسرائیلی سازشیں، بین الاقوامی علما اتحاد نے شدید مذمت کردی

مسجد اقصیٰ کے خلاف اسرائیلی سازشیں، بین الاقوامی علما اتحاد نے شدید مذمت کردی

مقبوضہ بیت المقدس(پاک صحافت) بین الاقوامی علما اتحاد نے مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی مداخلت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسرائیل سے مسجد اقصیٰ میں اشتعال انگیزی پھیلانے اور مسجد میں کھدائیوں کا سلسلہ بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق جمعرات کے روز ترکی میں عالمی علما کونسل کے صدر دفتر سے جاری ایک بیان میں‌کہا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں رونما ہونے والے تازہ واقعات جن میں اسرائیلی ریاست کی کھلی مداخلت کا پتا چلا ہے فلسطینی مقدسات پر قبضے، فلسطینی اراضی کےسرقے اور بیت المقدس شہر کے اسلامی اور عرب تشخص کو ختم کرنا ہے۔

علما نے مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی ریاست کی مداخلت کو مذہبی اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے ان حملوں کو جارحانہ ار ناقابل قبول قرار دیا ہے۔

عالمی علما اتحاد نے عالم اسلام کی قیادت، عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم، دانشوروں، سیاسی رہنمائوں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے عالمی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ کے حوالے سے اپنی اخلاقی، دینی اور سفارتی ذمہ داریاں پوری کریں اور اسرائیل کو مسجد اقصیٰ میں ہونے والی پامالیوں سے باز رکھیں۔

عالمی علما اتحاد نے عرب اور مسلم اقوام پر بھی زور دیا کہ وہ مسجد اقصیٰ کے دفاع کے لیےسڑکوں پر آئیں اور قبلہ اول کی مسلسل بے حرمتی کے واقعات اور اسرائیلی ریاست کی مجرمانہ مداخلت کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کریں۔

دوسری جانب قابض اسرائیلی فوج نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر جنین میں زبوبا کےمقام پر ایک 13 سالہ بچے کو گاڑی تلے کچل دیا۔

مقامی فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ 13 سالہ عبیدہ محمد الوحش کو اسرائیلی فوجی جیپ نے اس وقت ٹکر مار دی جب وہ سڑک پر چل رہا تھا، عبیدہ محمد الوحش کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

خیال رہےکہ بچے کو ایک ایسے وقت میں گاڑی تلے کچلا گیا جب دو روز قبل طوباس شہر میں اسرائیلی فوجیوں ‌نے ایک فلسطینی نوجوان ابراہیم دراغمہ کو گولیاں مار کر شہید اور چھ کو زخمی کر دیا تھا۔

مقامی فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں کی ایک گاڑی نے سڑک کے کنارے بیٹھے فلسطینی مزدوروں پر چڑھا دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں

پیگاسس

اسرائیلی پیگاسس سافٹ ویئر کیساتھ پولش حکومت کی وسیع پیمانے پر جاسوسی

(پاک صحافت) پولش پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر نے کہا ہے کہ 2017 اور 2023 کے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے