پورپی یونین کے تحقیقاتی ادارے نے گمراہ کن خبریں پھیلانے والے بھارتی نیٹ ورک کو بے نقاب کردیا

پورپی یونین کے تحقیقاتی ادارے نے گمراہ کن خبریں پھیلانے والے بھارتی نیٹ ورک کو بے نقاب کردیا

پورپی یونین کے تحقیقاتی ادارے ڈس انفولیب نے گمراہ کن خبریں پھیلانے والے بھارتی نیٹ ورک کا پردہ فاش کردیا۔

برطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے تحقیقاتی ادارے ڈس انفولیب نے اپنی رپورٹ میں جھوٹے پروپیگنڈے اور گمراہ کن خبروں کے لیے بنائے جانے والے بھارتی نیٹ ورک سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات کیے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی نیٹ ورک گزشتہ پندرہ سالوں سے اقوامِ متحدہ اور یورپی یونین کو جھانسہ دے رہا ہے جبکہ پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی میں بھی مصروف ہے۔

ڈس انفولیب کی رپورٹ کے مطابق بھارتی نیٹ ورک نے جعلی فلاحی تنظیمیں (این جی اوز) اور میڈیا آرگنائزیشن وسیع پیمانے پر تشکیل دیں، یہ تمام تنظیمیں اور صحافتی ادارے نیٹ ورک کے لیے کام کررہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بھارتی نیٹ ورک نے اپنے مذموم عزائم کے لیے فرضی شناخت یا انتقال کرنے جانے والے لوگوں کو زندہ ظاہر کیا۔ جن لوگوں کو مردہ ظاہر کیا گیا اُن میں پروفیسر لوئیس بی سوہن کا نام بھی شامل ہے جنہیں اقوام متحدہ میں شمولیت کرنے والے کے طور پر ظاہر کیا گیا جبکہ پروفیسر 2006 میں وفات پاچکے ہیں۔

ڈس انفو لیب کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سری واستوا گروپ کے نام سے بنایا جانے والا نیٹ ورک دنیا کے 116 ممالک اور 9 خطوں تک پھیلا ہوا ہے۔

تحقیقیاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ یہ نیٹ ورک پاکستان کے خلاف بھی جھوٹا پروپیگنڈا اور من گھڑت خبروں کی تشہیر میں مصروف تھا۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس نیٹ ورک نے خود کو بھارتی نیوز ایجنسی اے این آئی سے منسلک ظاہر کیا جس کی وجہ سے یہ دنیا بھر میں پھیل گیا۔ تحقیقات میں سب سے اہم بات بھی سامنے آئی کہ سری واستوا گروپ نے جن 10 فلاحی تنظیموں سے وابستگی ظاہر کی وہ اقوام متحدہ سے رجسٹرڈ ہیں۔

ڈس انفو لیب کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس نیٹ ورک نے ساڑھے پانچ سو سے زیادہ نیوز ویب سائٹس، متعدد مشکوک این جی اوز اور کئی غیر فعال ادارے تشکیل دیے یہ تمام ادارے اور این جی اوز مل کر بھارتی مفادات کے لیے کام کرتی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں

احتجاج

امریکہ میں طلباء کے مظاہرے ویتنام جنگ کے خلاف ہونے والے مظاہروں کی یاد تازہ کر رہے ہیں

پاک صحافت عربی زبان کے اخبار رائے الیوم نے لکھا ہے: امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطینیوں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے