اسرائیلی مصنوعات کی متحدہ عرب امارات میں فروخت، فلسطین نے شدید مذمت کردی

اسرائیلی مصنوعات کی متحدہ عرب امارات میں فروخت، فلسطین نے شدید مذمت کردی

رام اللہ (پاک صحافت) فلسطینی محکمہ قومی معیشت نے مقبوضہ فلسطینی بستیوں میں تیار کی گئیں اسرائیلی مصنوعات کی متحدہ عرب امارات میں فروخت کی شدد مذمت کی ہے۔

غیر ملکی نیوز ایجنسی کے مطابق فلسطین نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے درآمد شدہ اسرائیلی مصنوعات کی امارات میں فروخت کو یہودی آبادکاری کو قانونی حیثیت دینے اور فلسطینی عوام کے حقوق کی پامالی قرار دیا ہے۔

گذشتہ روز جاری کردہ ایک بیان میں فلسطین نے اماراتی کمپنیوں سے اس غیر قانونی اقدام سے پیچھے ہٹنے اور اسے روکنے کا مطالبہ کیا ہے جس سے فلسطین کی سرزمین میں تصفیہ کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا اور ملک کے وسائل اور اس میں سرمایہ کاری کے حقوق پامال ہوں گے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل اسرائیلی نیوز ایجنسی اروت شیوا کی ایک پورٹ کے مطابق مقبوضہ شمالی مغربی کنارے سے زیتون کے تیل اور شہد کی پہلی کھیپ دبئی کے لئے روانہ ہوئی تھی، جبکہ فلسطین نے عرب لیگ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سمٹ کے فیصلوں کے مطابق ، عرب اور اسلامی منڈیوں میں اسرائیلی مصنوعات کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کے لئے ضروری اقدامات کرے۔

واضح رہے کہ اس  سے قبل امریکا نے قابض صہیونی ریاست کی جانب سے فلسطینی علاقوں میں قائم کی گئی صنعتی کالونیوں میں تیار ہونے والی مصنوعات کی غیر مشروط خریداری کی اجازت دیتے ہوئے ان مصنوعات پر متنازع کا ٹیگ لگانے کا فیصلہ منسوخ کر دیا تھا۔

اسرائیلی اخبار ہارٹز کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ امریکی حکومت کے اس اقدام کے بعد یہودی کالونیوں میں تیار ہونےوالی مصنوعات پرمتنازع کا ٹیگ نہیں لگایا جائےگا۔

خیال رہے کہ سنہ 1993ء میں طے پائے اوسلو معاہدے کے تحت غرب اردن کے سیکٹر سی میں قائم اسرائیلی کالونیوں کی مصنوعات کو عالمی سطح پر متنازع قرار دیا جاتا ہے۔

عالمی برادری فلسطینی علاقوں میں قائم کردہ ان کالونیوں کی مصنوعات کو غیر مجاز قرار دیتی ہے تاہم امریکا نے یہودی کالونیوں کی مصنوعات کو غیر متنازع قرار دے کر حقیقی معنوں میں غرب اردن پر صہیونی ریاست کی خود مختاری تسلیم کرلی تھی۔

یہ بھی پڑھیں

احتجاج

امریکہ میں طلباء کے مظاہرے ویتنام جنگ کے خلاف ہونے والے مظاہروں کی یاد تازہ کر رہے ہیں

پاک صحافت عربی زبان کے اخبار رائے الیوم نے لکھا ہے: امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطینیوں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے