افغان طالبان کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر نے اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کی سپرپاور امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان سے فون پر طویل گفتگو کی ہے اور ٹرمپ نے اتنی طویل گفتگو شروع کردی کہ انہوں نے 35منٹ بعد امریکی صدر کا فون کاٹ دیا۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق چند روز قبل کوئٹہ میں افغان مہاجرین کو تعلیم دینے والے مدرسے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ملاعبدالغنی برادر نے کہا کہ ہم افغانستان کے اندر اس وقت تک مذاکرات نہیں کریں گے جب تک افغانستان کی فضائی حدود امریکیوں اور اتحادیوں کے قبضے میں ہے،انہوں نے کہا کہ کل تک جو ہمیں حقیر سمجھتے تھے آج وہ ہمارے وفود کا کھڑے ہوکر استقبال کرتے ہیں۔
ملابرادر نے کہا یہ جہاد کی برکات ہیں، دشمن ہمیں بیس سال میں پوری دنیا کی طاقت لگا کر بھی زیرنہیں کرسکا اور آج وہ ہمارے ساتھ مذاکرات پر مجبور ہے۔
دوسری جانب یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے 4ہزارا سکول وکالج اور 2سو ہسپتال کھولنے کے لیے افغان طالبان سے براہ راست معاہدہ کیا ہے جس کے تحت افغانستان میں یونیسیف اور طالبان مل کر سکول وکالج اور ہسپتال قائم کریں گے۔
اس معاہدے میں موجودہ افغان حکومت کا کہیں ذکر نہیں ہے ،معاہدے میں اس عمل کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مستقبل میں یونیسیف طالبان کے ساتھ مل کر مزید تعلیمی ادارے ہسپتال اور صحت کے مراکز قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اسی طرح ایک معاہدہ عالمی ادارہ صحت نے براہ راست افغان طالبان کے ساتھ ہوا ہے اس معاہدے میں بھی اشرف غنی حکومت کا کہیں ذکر نہیں۔