ڈونلڈ ٹرمپ کا شرمناک کارنامہ، بغداد میں اندھا دھند فائرنگ کرکے درجن شہریوں کو ہلاک کرنے والے 15 دہشت گردوں کو عام معافی دینے کا اعلان کردیا

ڈونلڈ ٹرمپ کا شرمناک کارنامہ، درجنوں شہریوں کو ہلاک کرنے والے دہشت گردوں کو عام معافی دینے کا اعلان کردیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو اس وقت اپنی ذلت بھری شکست سے بوکھلائے ہوئے ہیں انہوں نے جاتے جاتے ایک شرمناک کارنامہ انجام دیتے ہوئے 2007 میں بغداد میں اندھا دھند فائرنگ کرکے درجن بھر شہریوں کو نشانہ بنانے پر سزا یافتہ بلیک واٹر کے 4 اہلکاروں سمیت 15 افراد کو عام معافی دینے کا اعلان کردیا ہے۔

بغداد میں بلیک واٹر کے اہلکاروں کی فائرنگ سے شہریوں کی ہلاکت کے بعد وار زون میں نجی سیکیورٹی گارڈز کے استعمال کے حوالے سے دنیا بھر میں تنقید کی گئی تھی۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے اپنی مدت کے آخری دنوں میں مبینہ طور پر ان مہم اور روس سے منسلک دو افراد کو بھی معافی دی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اس فیصلے کے بعد مزید تنازع سامنے آیا کہ ری پبلکن کے صدر نومبر میں منعقدہ انتخاب میں جو بائیڈن سے شکست کو تسلیم کرنے سے انکار کررہے ہیں، ٹرمپ کی معافی میں شامل دیگر افراد میں ان کے سیاسی اتحادی بھی ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ٹرمپ نے مجموعی طور پر 15 افراد کو معافی دی ہے جن کو 5 سال کی سزائیں دی گئی تھیں۔

ٹرمپ کی مہم کے سابق مشیر جارج پیپاڈوپولوس کو مکمل معافی دی گئی ہے جنہوں نے وفاقی تحقیق کاروں کے سامنے روس سے رابطوں کے حوالے سے جھوٹ بولنے کا اعتراف کیا تھا۔

سابق مشیر 2016 میں صدارتی مہم کے دوران ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کے مشاورتی پینل میں شامل تھے اور انہیں اکتوبر 2017 میں ایف بی آئی کے سامنے روس سے رابطے کے لیے ایک پروفیسر کے وعدے کے حوالے سے جھوٹ بولنے کے جرم میں سزا دی گئی تھی، ٹرمپ کے سابق انتخابی مشیر سزا کے بعد 12 دن جیل میں رہے تھے۔

وائٹ ہاؤس نے بیان میں کہا کہ آج کی معافی میولر کی ٹیم کی اس غلطی کو درست کرنے میں مددگار ہوگی جس کی لپیٹ میں کئی لوگ آگئے تھے۔

ٹرمپ نے الیکس وین ڈیر زوان کو بھی مکمل معافی دی ہے، جو نیدرلینڈز سے تعلق رکھنے والے وکیل ہیں اور انہیں بھی میولر کی تحقیقات کی روشنی میں سزا دی گئی تھی۔

معافی پانے والے بلیک واٹر کے اہلکاروں کو 2007 میں بغداد میں شہریوں کو قتل کرنے کے جرم پر سزا دی گئی تھی اور ان میں نیکولس سلیٹن بھی شامل تھا جنہیں عمر قید کی سزا دی گئی تھی۔

بغداد النصر اسکوائر میں فائرنگ سے 14 شہری ہلاک اور 17 زخمی ہوگئے تھے جبکہ بلیک واٹر نے کہا تھا کہ ان کے اہلکاروں نے اپنے دفاع میں فائرنگ کی تھی۔

وائٹ ہاؤس نے بیان میں کہا کہ معافی حاصل کرنے والے 4 افراد نے امریکی فوج میں طویل عرصے تک قوم کے لیے خدمات انجام دی ہیں، ٹرمپ نے ری پبلکن سے تعلق رکھنے والے کانگریس کے 3 سابق اراکین کو بھی معافی دی ہے۔

دوسری جانب کانگریس کے ڈیموکریٹک رکن اور ہاؤس انٹیلی جنس کمیٹی کے سربراہ ایڈم شیف سمیت متعدد افراد نے ٹرمپ کے اس فیصلے کی مذمت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ نے صدر کو بچانے کے لیے جھوٹ بولا ہو تو معافی ملے گی، اگر کرپٹ سیاست دان ہیں اور ٹرمپ کی حمایت کی ہے تو معافی مل جائے گی، اگر آپ نے جنگ کے دوران شہریوں کو قتل کیا ہے تو آپ کو معافی مل جائے گی۔

امریکن سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) نے خاص کر عراق میں قتل عام کرنے والے بلیک واٹر کے اہلکاروں کو ملنے والی معافی پر تنقید کی، اے سی ایل یو کی نیشنل سیکیورٹی پروجیکٹ کی ڈائریکٹر حنا شمسی نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بلیک واٹر کے اہلکاروں کو معافی دے کر ایک اور شرمناک کام کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان فوجی اہلکاروں کو عراق میں 17 شہریوں کو قتل کرنے پر سزا دی گئی تھی اور عراق میں ان کے ظلم کی وجہ سے امریکا کو دنیا بھر میں ہزیمت اٹھانا پڑی تھی۔

یہ بھی پڑھیں

چین

شی جن پنگ: انسانیت کا مستقبل چین امریکہ تعلقات پر منحصر ہے

پاک صحافت چین کے صدر نے اس بات پر زور دیا کہ جب تک بیجنگ …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے