جوبائیڈن کی جانب سے سعودی عرب کو بڑا جھٹکا، یمن میں جاری جنگ کی حمایت ختم کرنے کا اعلان کردیا

جوبائیڈن کی جانب سے سعودی عرب کو بڑا جھٹکا، یمن میں جاری جنگ کی حمایت ختم کرنے کا اعلان کردیا

واشنگٹن (پاک صحافت) امریکہ کے صدر جوبائیڈن نے سعودی عرب کو بڑا جھٹکا دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکہ سعودی عرب کی قیادت میں جاری یمن کی پانچ سالہ جنگ کی حمایت ختم کر رہا ہے جس کے بعد اب امریکہ اس جنگ میں سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی حمایت نہیں کرے گا۔

جوبائیڈن نے جمعرات کو وزارتِ خارجہ میں سفارت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ کی نئی خارجہ پالیسی کا اعلان کیا اور کہا کہ امریکہ عالمی سطح پر غیر حاضر رہنے کا متحمل نہیں ہو سکتا اور سفارت کاری ہماری خارجہ پالیسی کا مرکز ہے۔

انہوں نے کہا کہ یمن میں جاری جنگ نے انسانی بنیاد پر اور حکمت عملی کے لحاظ سے ایک تباہی کو جنم دیا ہے اور ان کے بقول، اس جنگ کو ختم ہونا چاہیے۔

صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ ہم یمن جنگ کے خاتمے کے لیے اپنی سفارت کاری کو بھی تیز کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں اپنی مشرقِ وسطیٰ کی ٹیم سے کہا ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کی قیادت میں جنگ بند کرانے کی کوششوں میں مدد کرے۔

انہوں نے کہا کہ یمن میں دیرپا امن مذاکرات کو بحال کرنے کی ضرورت ہے اور وہاں یہ یقینی بنایا جائے کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی جانے والی امداد عوام تک پہنچے۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یمن میں جاری جنگ کے حوالے سے اپنے عزائم واضح کرنے کے لیے ہم جارحانہ کارروائیوں کے لیے تمام امریکی تعاون کو ختم کر رہے ہیں جن میں اسلحے کی فروخت بھی شامل ہے۔

امریکی خارجہ پالیسی میں یمن کے معاملے پر تبدیلی ان اقدامات کی کڑی ہے، جس کا وعدہ صدر بائیڈن نے امریکی خارجہ پالیسی کی سمت، بقول ان کے، درست کرنے کے لیے کیا تھا۔

جوبائیڈن نے کہا کہ امریکہ سعودی عرب کے دفاع میں ہر طرح سے مدد دے گا، لیکن اس کی تفصیلات کیا ہوں گی، یہ امریکی صدر نے اپنی تقریر میں واضح نہیں کیا۔

بائیڈن انتظامیہ پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ امریکہ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ اسلحے کی فروخت کے اربوں ڈالر کے معاہدے التوا میں ڈال رہا ہے، تاہم خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیون نے کہا ہے کہ یمن جنگ کے لیے امریکی حمایت ختم ہونے سے عرب خطے میں سرگرم القاعدہ کے خلاف امریکی کوششیں متاثر نہیں ہوں گی۔

صدر جوبائیڈن نے محکمۂ خارجہ سے خطاب میں یہ بھی کہا کہ امریکی خارجہ پالیسی میں سفارت کاری واپس آ چکی ہے اور ہم ایک بار پھر دنیا کے ساتھ رابطے بحال کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی تعلقات گزرے کل کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے نہیں بلکہ آج اور مستقبل کے چیلنجز کے مقابلے کے لیے ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں

فرانسیسی سیاستدان

یوکرین میں مغربی ہتھیاروں کا بڑا حصہ چوری ہوجاتا ہے۔ فرانسیسی سیاست دان

(پاک صحافت) فرانسیسی پیٹریاٹ پارٹی کے رہنما فلورین فلپ نے کہا کہ کیف کو فراہم …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے