امریکہ میں سیاسی تناؤ کے خاتمے کے بعد روسی صدر نے جوبائیڈن کو جیت کی مبارک باد پیش کردی

امریکہ میں سیاسی تناؤ کے خاتمے کے بعد روسی صدر نے جوبائیڈن کو جیت کی مبارک باد پیش کردی

روس کے صدر ویلادیمیر پیوٹن نے جوبائیڈن کی امریکی صدارتی انتخابات میں کامیابی کے کئی ہفتوں بعد بالآخر مبارک باد دے دی۔

خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق پیوٹن کی جانب سے مبارک باد الیکٹورل کالج کی تصدیق کے ایک دن بعد دی گئی ہے، جس میں بائیڈن کو ملک کے اگلے صدر کے طور پر کامیاب قرار دیا گیا تھا۔

روس نے اس سے قبل کہا تھا کہ پیوٹن اس وقت تک مبارک باد نہیں دیں گے جب تک سرکاری سطح پر کامیابی کا اعلان نہیں کیا جاتا۔

پیوٹن نے گزشتہ ماہ ری پبلکنز کے کئی رہنماؤں کی جانب سے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے مطالبہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم اس وقت ان کی اندرونی سیاسی لڑائی کے خاتمے کا انتظار کر رہے ہیں۔

جوبائیڈن کو مبارک باد دیتے ہوئے پیوٹن نے اپنے پیغام میں کہا کہ پراعتماد ہیں کہ روس اور امریکا اختلافات کے باوجود تمام مسائل اور چیلنجز کو حل کرنے کے لیے حقیقی کوششیں کریں گے جس کا اس وقت دنیا کو سامنا ہے۔

روسی صدر نے کہا کہ روس اور امریکا کا تعاون برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر ہو جو دونوں ممالک کے عوام اور پوری عالمی برادری کے مفاد کو پورا کرے، انہوں نے کہا کہ میں اپنی طرف سے آپ سے بات کرنے اور رابطہ کرنے کے لیے تیار ہوں۔

خیال رہے کہ امریکی الیکٹورل کالج نے گزشتہ روز جو بائیڈن کو 2020 کے انتخابات میں فاتح قرار دے دیا تھا جس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کی مسلسل شکست تسلیم کرنے سے انکار کے باعث 40 دن تک جاری رہنے والے تناؤ کا خاتمہ ہوگیا ہے۔

الیکٹورل کالج کے تمام 538 رائے دہندگان نے 3 نومبر کو ہونے والے انتخابات میں ان کے ووٹروں کی جانب سے انہیں دیئے گئے مینڈیٹ کی پیروی کی، ڈیموکریٹک اُمیدوار جو بائیڈن کو 306 ووٹ ملے جبکہ ان کے حریف ریپبلکن اُمیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو 232 ووٹ ڈالے گئے۔

20 جنوری کو صدر منتخب ہونے والے جو بائیڈن اور نائب صدر کمالا ہیرس کے عہدہ سنبھالنے سے قبل 6 جنوری کو کانگریس کے خصوصی مشترکہ اجلاس میں انتخابی ووٹوں کی سیل اتاری جائے گی۔

جو بائیڈن جنہیں انتخاب کے روز رات کو اپنی قوم کو فاتح کی حیثیت سے خطاب کرنا تھا، نے الیکٹورل کالج میں اپنی فتح کی تصدیق کے چند منٹ بعد ہی تقریر کی اور اپنے حریف پر زور دیا کہ وہ جمہوریت پر بے مثال حملے کو ختم کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں سیاستدان اقتدار میں نہیں آتے بلکہ عوام انہیں اقتدار میں لاتی ہے، جمہوریت کی شمع اس قوم میں بہت عرصے پہلے جل چکی تھی اور اب کچھ نہیں ہوسکتا، نہ ہی وبا اور نہ ہی اختیارات کا ناجائز استعمال اس شمع کو بجھا سکتا ہے۔

دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ اعلان کرتے ہوئے جواب دیا کہ وہ اپنے اٹارنی جنرل بل بار کو برطرف کر رہے ہیں جنہوں نے 2020 کے انتخابات میں بڑے پیمانے پر ووٹر فراڈ کے ان کے دعوؤں کی توثیق نہیں کی تھی۔

صدر نے اپنے آفیشل ٹوئٹر پیج پر بل بار کے استعفے کی ایک کاپی پوسٹ کی اور لکھا کہ خط کے مطابق کرسمس سے قبل بل بار اپنے اہلخانہ کے ساتھ چھٹیاں گزارنے کے لیے روانہ ہو جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل جیف روزن، ایک ممتاز شخصیت، قائم مقام اٹارنی جنرل بن جائیں گے اور انتہائی قابل احترام رچرڈ ڈونوگو ڈپٹی اٹارنی جنرل کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ جو عام طور پر سیاسی پیشرفتوں پر رد عمل دینے میں کوئی وقت ضائع نہیں کرتے تھے، نے الیکٹورل کالج کے فیصلے پر کوئی رائے پیش نہیں کی

یہ بھی پڑھیں

برٹش

برطانوی دعویٰ: ہم سلامتی کونسل کی جنگ بندی کی قرارداد پر عملدرآمد کے لیے پوری کوشش کریں گے

پاک صحافت برطانوی نائب وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ لندن حکومت غزہ میں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے