کشمیری رہنما محمد افضل گورو کے آٹھویں یوم شہادت پر مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال، 11 فروری کو کشمیر بند کی کال دے دی گئی

کشمیری رہنما محمد افضل گورو کے آٹھویں یوم شہادت پر مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال، 11 فروری کو کشمیر بند کی کال دے دی گئی

سرینگر (پاک صحافت) مقبوضہ کشمیر میں منگل کو شہید کشمیری رہنما، محمد افضل گورو کے آٹھویں یوم شہادت کے موقع پر مکمل ہڑتال رہی، اس موقع پر تمام کاروباری مراکز، دفاتر اور تعلیمی ادارے بند رہے، ہڑتال کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس، میر واعظ کی زیرقیادت حریت فورم اور آزادی کے حامی رہنماؤں اور تنظیموں نے دی تھی اور کہا گیا تھا کہ 11 فروری کو پورے کشمیر میں

بھارتی فوج، پولیس اور نیم فوجی دستوں کے ہزاروں اہلکار وادی میں ویران سڑکوں پر گشت کرتے رہے تاکہ آزادی کے حامی اور بھارت مخالف مظاہروں کو روکا جاسکے۔

واضح رہے کہ بھارت نے 9 فروری، 2013 کو نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں محمد افضل گورو اور 11 فروری، 1984 کو محمد مقبول بٹ کو اسی جیل میں پھانسی دی تھی، ان کی لاشیں جیل کے احاطے میں ہی دفن ہیں۔

دریں اثنا، پولیس نے سرینگر ، شوپیاں اور علاقے کے دیگر علاقوں میں گھروں پر چھاپوں اور گھیرے اور سرچ آپریشن کے دوران متعدد نوجوانوں کوگرفتار کیا، حریت رہنما جاوید احمد میر کو نظربند کردیا گیا۔

دوسری جانب معروف کشمیری رہنما ئوںشہید محمد افضل گورو اور شہید محمد مقبول بٹ کو ان کے یوم شہادت پر خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے پاسبان حریت جموں کشمیر کے زیراہتمام مظفر آباد میں ایک ریلی نکالی گئی۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق دونوں شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے شہید افضل گورو چوک دومیل مظفر آباد سے ریلی نکالی گئی جس میں لوگوں کی بڑی تعدادنے شرکت کی۔

ریلی کے شرکاء شہدائے کشمیر اور آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے بلند کر رہے تھے، مظاہرین نے بینر اٹھا رکھے تھے جن پر شہدائے کشمیر کے حق میں نعرے اوربھارت کی ظالم اور متعصبانہ عدلیہ کیخلاف مذمتی جملے درج تھے، پاسبان حریت جموں و کشمیر کے چیئرمین عزیر احمدغزالی نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے شہید محمد افضل گورو اورشہید محمد مقبول بٹ اور دیگر شہدائے کشمیر کو خراج عقیدت پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی حکومت، افوج، عدلیہ اور دیگر ادارے کشمیری عوام سے مسلسل اپنی ضد ،عناد اور دشمنی کامظاہرہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ 9 فروری 2013 کو محمد افضل گورو اور 11 فروری 1984 کو محمد مقبول بٹ کو بھارت کی متعصب عدلیہ نے عناد اور بغض کی بنیاد پر سنائے گئے ظالمانہ فیصلوں کے ذریعے تہاڑ جیل میں پھانسیوں کی بھینٹ چڑھایا۔

انہوں نے کہاکہ بھارتی عدلیہ نے اپنے فیصلہ میں تسلیم کیا تھا کہ شواہد میں ان کا جرم ثابت نہیں ہوتا تاہم بھارتی عوام کے ضمیر کی اجتماعی تسکین کیلئے انہیںسزائے موت سنائی جاتی ہے۔

عزیر غزالی نے تہاڑ جیل سے دونوں شہداء کی باقیات کشمیریوں کے حوالے کرنے کا مطالبہ بھی کیا، ریلی سے نٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے وائس چیئرمین مشتاق الاسلام، شوکت جاوید، عثمان علی ہاشم، محمد ایمل فرزام اور دیگر مقررینننے بھی خطاب کیا۔

یہ بھی پڑھیں

خشونت

فلسطینی حامی طلباء کے خلاف امریکی پولیس کے تشدد میں اضافہ

پاک صحافت امریکہ میں طلباء کی صیہونی مخالف تحریک کی توسیع کا حوالہ دیتے ہوئے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے