ووٹنگ

بھارت کی دو ریاست آسام اور مغربی بنگال میں انتخابات مودی کیلئے اہم معرکہ

نئی دہلی {پاک صحافت} بھارت کی ریاستوں آسام اور مغربی بنگال میں ریاستی انتخابات کے لیے ووٹنگ کا آغاز ہوگیا جس میں کورونا وبا کے باعث مشکل میں گھرے رہنے اور زرعی اصلاحات کے خلاف کسانوں کے کئی ماہ سے جاری احتجاج کے بعد وزیر اعظم کی نریندر مودی کی حمایت کا اندازہ ہوگا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘رائٹرز’ کے مطابق سال 2019 میں دوبارہ پانچ سال کے لیے منتخب ہونے والے نریندر مودی کی اقتدار پر گرفت کو کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن ملک کے شمال میں دارالحکومت نئی دہلی کے اطراف کسانوں کے احتجاج کے بعد دونوں مشرقی ریاستوں میں یہ پہلے انتخابات ہیں۔

یہ دونوں ریاستوں میں انتخابات کا پہلا مرحلہ ہے جن کے نتائج کئی ماہ بعد تک سامنے نہیں آئیں گے۔

کورونا وائرس کے تمام تر خدشات کے باوجود انتخابی مہم کے دوران سیاستدان سماجی فاصلے کو نظرانداز کرتے دکھائے دیے، تاہم ہفتے کو جہاں ایک طرف مغربی بنگال میں پولنگ سینٹرز کے باہر لوگ قطاروں میں کھڑے دکھائی دیے وہیں سیکیورٹی اہلکاروں اور الیکشن عملے میں ماسک، گلوز اور سینیٹائزرز تقسیم کیے گئے۔

نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ نے مغربی بنگال میں اپنی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیے بڑھ چڑھ کر مہم چلائی اور مقامی سیاستدانوں کو ترینامول کانگریس پارٹی سے دور کرکے اپنی طرف کرنے کی کوشش کی، جن کی رہنما ممتا بینرجی 2011 سے ریاست کی وزیر اعلیٰ ہیں۔

ایک ریٹائرڈ اسکول ٹیچر نے ‘رائٹرز’ کو بتایا کہ اہم مدمقابل جماعتیں اس بار مضبوط ہیں اور موڈ کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔

بی جے پی کی ملک کی 28 ریاستوں میں سے درجن بھر ریاستوں میں حکومت ہے جبکہ دیگر کئی ریاستوں میں اس نے اتحاد بنا کر حکومت قائم کر رکھی ہے، تاہم وہ مغربی بنگال میں کبھی اقتدار میں نہیں آئی جو ایک وقت میں تین دہائیوں سے زائد عرصے تک کمیونسٹ کا گڑھ تھا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر بی جے پی یہاں سے بینرجی کو شکست دے دیتی ہے تو اس سے وسیع تر مخالفت کو شدید دھچکا لگے گا۔

9 کروڑ افراد کے ساتھ ملک کی چوتھی سب سے زیادی آبادی والی ریاست وفاقی پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں کنٹرول حاصل کرنے کے لیے اہمیت رکھتی ہے، ایوان بالا کے اراکین کا انتخاب ریاستی اسمبلیوں سے ہوتا ہے۔

دوسری جانب پڑوسی ریاست آسام میں، جہاں بی جے پی کی قیادت میں اتحاد دوسری مدت کے لیے میدان میں ہے، پولنگ کا آغاز جلدی ہوا اور اپنے روایتی ملبوسات میں خواتین پولنگ کے آغاز سے قبل ہی ووٹنگ سینٹرز کے باہر قطاروں میں نظر آئیں۔

یہ بھی پڑھیں

بائیڈن

سی این این: بائیڈن کو زیادہ تر امریکیوں سے پاسنگ گریڈ نہیں ملا

پاک صحافت ایک نئے “سی این این” کے سروے کے مطابق، جب کہ زیادہ تر …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے