روس

ہم بحیرہ احمر میں کی جانے والی کسی کارروائی میں حصہ نہیں لیں گے: روس

پاک صحافت روس نے واضح کیا ہے کہ وہ بحیرہ احمر میں کی جانے والی کسی بھی ممکنہ کارروائی کا حصہ نہیں بنے گا۔

روسی صدر کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ ملک بحیرہ احمر میں مغرب کی طرف سے کی جانے والی مداخلت پسندانہ کارروائیوں میں حصہ نہیں لے گا۔

دمتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ وہ جہاز رانی کے راستوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے بہانے بحیرہ احمر میں مغرب کی قیادت میں مداخلت پسندانہ کارروائیوں میں حصہ نہیں لیں گے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق اسپین، فرانس، کینیڈا، بحرین، برطانیہ اور امریکہ کے باہمی تعاون سے بحیرہ احمر میں مداخلت کی کارروائی کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

مغرب کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ یہ مداخلت پسندانہ کارروائی ایسی حالت میں کی جائے گی جب انصار اللہ نے کھلے عام خبردار کیا ہے کہ امریکہ بحیرہ احمر کے لیے جو بھی اتحاد تیار کرے گا اس کا مقابلہ کرے گا۔

یاد رہے کہ یمنی فوج نے غزہ کی حمایت کرتے ہوئے بحیرہ احمر اور آبنائے بابل مندب میں بعض صہیونی بحری جہازوں کو نشانہ بنایا ہے۔ یمنی فوج نے اس سے قبل خبردار کیا تھا کہ جب تک غزہ پر حملے بند نہیں کیے جاتے، دشمن اسرائیل کے مفادات کو نشانہ بنایا جاتا رہے گا۔

ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بحیرہ احمر میں یمنیوں کی طرف سے صیہونی بحری جہازوں کو نشانہ بنانے سے وہاں کی معیشت کو کافی نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے صیہونی حکومت سے زیادہ امریکہ پریشان نظر آتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

امریکی

امریکی سینیٹر: اسرائیل کو جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی بھی بم، حتیٰ کہ ایٹم بھی استعمال کرنا چاہیے

پاک صحافت امریکی ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے غزہ پر حملے کو ہیروشیما اور ناگاساکی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے