سنہ 2020 اور اسرائیل کے سامنے جھکنے والے عرب ممالک کی ذلت بھری داستان

سنہ 2020 اور اسرائیل کے سامنے جھکنے والے عرب ممالک کی ذلت بھری داستان

سنہ 2020 میں اسرائیلی قابض ریاست کے ساتھ تعلقات میں ایک تاریخی تبدیلی دیکھنے میں آئی خاص طور پر سال کی دوسری ششماہی کے دوران عرب ملکوں کی صہیونی ریاست کے ساتھ دوستی کی مہم میں تیزی دیکھے میں آئی۔

سوڈان، متحدہ عرب امارات ، بحرین اور مراکش نے اسرائیل کے ساتھ سرکاری تعلقات قائم کرنے کی منظوری کا اعلان کیا  آخری تینوں ممالک نے پہلے ہی خاص طور پر اسرائیل کے ساتھ نام نہاد امن معاہدوں پر دستخط کر دیئے ہیں۔

یہ اقدامات سعودی عرب کے 2002 میں شروع کردہ عرب امن اقدام کے خاتمے کے بالواسطہ اعلان کے طور پر سامنے آئے حالانکہ عرب لیگ نے متفقہ طور پر عرب امن فارمولے کی  حمایت کی تھی۔ وقت کے ساتھ اب عرب لیگ کا رویہ بھی بدک رہا ہے۔

مرحوم سعودی بادشاہ  شاہ عبد اللہ بن عبد العزیز نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ  تعلقات معمول پر لانے سے قبل  سنہ 1967 کے علاقوں سے اسرائیل کی واپسی اور ان علاقوں پر مشتمل آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے۔

اس رپورٹ میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے سے متعلق عرب ممالک کے اہم اقدمات بیان کیے جا رہے ہیں، 16/1/2020 ء کو سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نےا دارالحکومت ریاض میں یہودی امریکی ربی مارک شنئیر کا استقبال  کیا۔ جو خلیجی حکومتوں اور اسرائیل کے درمیان ثالث سمجھا جاتا ہے، 2 / 4/2020 ء کوایک حیرت انگیز اقدام کے تحت سوڈانی خودمختاری کونسل کے سربراہ عبدالفتاح البرہان ، یوگنڈا کے دارالحکومت عینتیبی میں قابض ریاست کے  وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملے اور دونوں فریقین نے تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے تعاون شروع کرنے پر اتفاق کیا۔

اس کے بعد 16/3/2020 سوڈان نے صہیونی ریاست سے جنوبی امریکا جانے والی پروازوں کو اپنی فضائی حدود سے گزرنے کی منظوری دے دی۔

جبکہ 20 / 3/2020  “متحدہ عرب امارات” کرونا “وائرس کی جانچ کے لیے اسرائیل کوایک لاکھ آلات  فراہم کیے، 12 / 4/2020  صہیونی ریاست اور خلیجی ممالک کے مابین معمول کے اقدامات کے تحت اور کچھ حکمرانوں کے براہ راست تعاون سے  ایم بی سی چینل جو سعودی حکام کی ملکیت ہے اس نے “ام ہارون” کے نام سے ایک رمضان سیریز تیار کی۔

یہ سیریز صیہونی قابض سے معمول پرستی کو فروغ دینے کے لیے تیار کی گئی، 21/5/2020 کو  ایک اماراتی کارگو طیارہ پہلی بار عوامی طور پر “تل ابیب” کے بین گوریون ہوائی اڈے پر اترا، 10 / 6/2020 ء امریکی عالمی یہودی کمیٹی (اے جے سی) کے زیر اہتمام مسلم ورلڈ لیگ کے سکریٹری جنرل سعود محمد بن عبد الکریم العیسیٰ نے ایک ورچوئل فورم میں شرکت کی  جو یہودی امور کی حمایت کرنے اور پوری دنیا میں صہیونی وجود کی حمایت کرنے کا کام کرتی ہے، 3/7/2020 کو اسرائیلی پیشہ ورانہ آرمی ریڈیو نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی فوجی صنعتوں کے دو کمپنیاں “رافیل” اور “ایئر انڈسٹریز” نے اماراتی کمپنیوں کے ایک گروپ کے ساتھ “کرونا کا مقابلہ کرنے کے لیے تکنیکی اور طبی مصنوعات تیار کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

اس کے بعد 10 / 8/2020  کوعرب امارات میں دبئی میں یہودی برادری نے یہودیوں کے لیے دبئی کے عبادت خانہ کے افتتاح کے بعد خلیج عرب میں پہلی یہودیوں کی ” سبت کی نماز “منعقد کی، 13 / 8/2020 ء متحدہ عرب امارات اور قابض ریاست نے امریکی سرپرستی میں تعلقات کو معمول پر لانے کا اعلان کیا  اور متحدہ عرب امارات نے دعوی کیا ہے کہ اس معاہدے میں فلسطینیوں کی زمین پر قبضے کو روکنے کی کوشش کی گئی  ہے لیکن اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے تصدیق کی کہ یہ الحاق صرف “ملتوی” ہوا  ہے۔

پھر 9/11/2020 بحرین نے اسرائیلی ریاست کے ساتھ مکمل  تعلقات معمول پر لانے کا اعلان کیا۔  یہ بات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ  نے  بحرینی بادشاہ حمد بن عیسیٰ  اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ ایک فون کال کے دوران  بتائی، 15 / 9/2020ء متحدہ عرب امارات اور بحرین نے صدر ٹرمپ کی موجودگی میں اور امریکی سرپرستی میں وائٹ ہاؤس میں  تعلقات معمول پر لانےکے لیے “اسرائیل” کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے۔

اس کے بعد 22 / 9/2020ء فلسطین کے وزیر خارجہ ریاض المالکی نے اعلان کیا کہ ریاست فلسطین نے اپنے موجودہ اجلاس میں عرب لیگ کی کونسل کی سربراہی کے حق کو ترک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ اقدام  متحدہ عرب امارات اور بحرین کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے خلاف بہ طور احتجاج کیا گیا، 14 / 10/2020 لبنان اور اسرائیل کے مابین غیرمعمولی سمندری سرحد کی حد بندی کی بات چیت کا پہلا دور امریکی ثالثی میں ہوا، لبنان اور صیہونی ریاست ابھی بھی حالت جنگ میں ہے اس کے باوجود دونوں ملکوں میں  چوتھا دور 2 دسمبر کو ہونا تھا جسے ملتوی کردیا گیا۔

اس کے بعد 18/10/2020 ء متحدہ عرب امارات نے ہر ہفتے تل ابیب اور ابوظہبی کے درمیان 28 پروازوں کے لیے فضائی حدود کھول کر اسرائیل کے ساتھ ایک نیا معاہدہ کیا، -20/10/2020 ء متحدہ عرب امارات سے پہلا حکومتی وفد سرکاری دورے پر مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں پہنچا، دشمن کے ساتھ  تعلقات معمول پر لانے کے مبینہ سلسلے کو مکمل کرنے کے فریم ورک کے سلسلے کی یہ ایک نئی کڑی تھی۔

اس وفد نے سرمایہ کاری ، تجارت اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال اور متعدد معاہدوں پر دستخط کیے، 23 / 10/2020ء مشترکہ بیان میں  امریکا، صیہونی ریاست  اور سوڈان نے اعلان کیا کہ خرطوم اور تل ابیب نے تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے پراتفاق کیا ہے۔

اسی دن، وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوڈان کو دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والی ریاستوں کی فہرست سے نکالنے کے اپنے ارادے سے آگاہ کیا ،1993 سے اس میں عاید چلی آرہی ہیں، 11 / 17/2020 ء  فلسطینی اتھارٹی نے شدید دھڑے بندی  سخت عوامی مذمت اور مخالفت کے باوجو اسرائیل  کے ساتھ سیکیورٹی کوآرڈینیشن دوبارہ شروع کیا، 18/11/2020 ء بحرین کا پہلا باضابطہ وفد تل ابیب کے لیے خلیج ایئر کی پہلی تجارتی اڑان پر صہیونی ریاست میں پہنچا۔

اور پھر 23 / 11/2020 ءمیں ذرائع نے اطلاع دی کہ نیتن یاہو نے سعودی عرب کا غیرمعمولی دورہ کیا اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے خفیہ بات چیت کی ہے، ریاض کے انکار کے باوجود شواہد اس کے برعکس ظاہر ہوتے ہیں، -10 / 12/2020ء کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ مراکش مشرق وسطی میں امن کے لیے زبردست پیشرفت کے طور پراسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

بن گویر

“بن گوئیر، خطرناک خیالات والا آدمی”؛ صیہونی حکومت کا حکمران کون ہے، دہشت گرد یا نسل پرست؟

پاک صحافت عربی زبان کے ایک اخبار نے صیہونی حکومت کے داخلی سلامتی کے وزیر …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے