اسرائیل کو تسلیم کرنے کے سلسلے میں پاکستان کا اہم اعلان، کسی قسم کے دباؤ کو قبول نہیں کیا جائے گا

اسرائیل کو تسلیم کرنے کے سلسلے میں پاکستان کا اہم اعلان، کسی قسم کے دباؤ کو قبول نہیں کیا جائے گا

پاکستان نے اسرائیل کی غاصب حکومت کو باقاعدہ طور پر تسلیم کرنے کے سلسلے میں متحدہ عرب امارات کے دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کسی قسم کا دباؤ قبول نہیں کرے گا۔

غیر ملکی خبررساں ایجنسی القدس العربی کے مطابق امارات کے ساتھ امریکہ بھی ان ممالک میں شامل ہے جو پاکستان پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے سلسلے میں دباؤ ڈال رہے ہیں۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے بھی 13 نومبر کو اعلان کیا تھا کہ جن ممالک کے اسرائیل کے ساتھ اچھے روابط ہیں وہ پاکستان پر اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے سلسلے میں دباؤ ڈال رہے ہیں۔

عمران خان کے اس بیان کے بعد سب کی نگاہیں خلیج فارس کے عرب ممالک پر لگ گئیں جہاں بڑي تعداد میں پاکستانی مزدور کار و بار کے سلسلے میں موجود ہیں۔

پاکستان نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ جب تک فلسطین کا مسئلہ فلسطینی عوام کی امنگوں کے مطابق حل نہیں ہوتا تب تک وہ اسرائیل کو تسلیم نہیں کرےگا۔

القدس العربی نے پاکستان کی سائنس اور ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے بین الاقوامی صلح مرکز کے معاون طغرل یامین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ اور خلیج فارس کے عرب ممالک کی طرف سے پاکستان پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے سلسلے میں دباؤ اور تشویق دلائی جارہی ہے۔

طغرل یامین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ابوظہی اور ریاض کے ساتھ اچھے اور گہرے تعلقات ہیں اور پاکستان مالی لحاظ سے امارات اور سعودی عرب کا مقروض بھی ہے بہت سے پاکستانی خلیجی ریاستوں میں کام کاج کررہے ہیں اور اربوں روپیہ وہ اپنے ملک میں بھیجتے ہیں۔

پاکستان نے مالی دباؤ کے باوجود اسرائیل کو باقاعدہ تسلیم کرنے انکار کردیا ہے پاکستان کا کہنا ہے کہ جب تک فلسطین کا مسئلہ منصفانہ طور پر حل نہیں ہوتا وہ اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا۔

قائد اعظم یونیورسٹی کے استاد قندیل عباس کا کہنا ہے کہ خلیج فارس کے عرب ممالک خاص طور پر سعودی عرب اور امارات کی طرف سے پاکستان پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لئے دباؤ پڑ رہا ہے اور پاکستان کو اپنی پالیسیاں تبدیل کرنے کے لئے سفارش کی جارہی ہے۔

سعودی عرب جب پاکستان سے ایک ارب ڈالر کا قرضہ فوری طور پر طلب کیا تو پاکستان نے چین کے تعاون سے سعودی عرب کا ایک ارب ڈالر کا قرضہ ادا کردیا جبکہ امارات نے 40 سے 50 ہزار تک پاکستانیوں سے کار بار چھین لیا ہے اور انھیں امارات سے نکال دیا ہے اور پاکستانیوں کے لئے ویزا سہولیات بھی ختم کردی ہیں۔

القدس العربی نے پاکستان کے اسٹراٹیجک سینٹر کے ماہر محمد ثاقب کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان اپنا تیل کا بڑا حصہ خلیجی ممالک سے درآمد کرتا ہے اور اسی وجہ سے اسے خلیجی ممالک کے دباؤ کا سامنا ہے۔

پشاور یونیورسٹی کے استاد حسین شہید سہروردی کا کہنا ہے کہ امریکہ میں صہیونی لابی کافی متحرک ہے اور وہ امریکہ اور خلیجی عرب ریاستوں پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ پاکستان پر دباؤ ڈالیں تاکہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم کرلے، لیکن پاکستان نے واضح کردیا ہے کہ جب تک فلسطین کا مسئلہ منصفانہ طور پر اور فلسطینی عوام کے امنگوں کے مطابق حل نہیں ہوتا تب تک وہ کسی کا دباؤ قبول نہیں کرےگا۔

یہ بھی پڑھیں

کامران ٹیسوری

دنیا کو امن، دوستی اور بھائی چارے کا پیغام دینا چاہتے ہیں۔ گورنر سندھ

کراچی (پاک صحافت) گورنر سندھ کا کہنا ہے کہ دنیا کو امن، دوستی اور بھائی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے