پاکستان نے عالمی برادری کو آگاہ کیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے کہ 2030 تک ملک میں استعمال ہونے والی کم از کم 30 فیصد گاڑیاں الیکٹرانک ہوں۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق ڈنمارک اور ناروے کے ساتھ ساتھ پاکستان پائیدار توانائی پر 32 ممالک کے گروپ آف فرینڈس کی مشترکہ سربراہی کرتا ہے جو ایندھن سے قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی کے لیے پرعزم ہے، پاکستان موسمیاتی تبدیلی پر گروپ آف فرینڈز کا بھی رکن ہے جو محفوظ، قابل تجدید توانائی کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔
رواں ہفتے کے آغاز میں نیو یارک میں اس گروپ کے ورچوئل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے اقوام متحدہ کے سفیر منیر اکرم نے خبردار کیا تھا کہ زیادہ تر ترقی پذیر ممالک کی کورونا بحران سے مناسب بحالی میں مدد نہ کی گئی تو صاف ستھرا ماحول پیدا کرنے کے مقصد سے اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ترقی پذیر ممالک بدحال ہیں، اگر انسانی ہمدردی آفت زدہ ہے، اگر ہم کورونا سے بازیاب ہونے میں ناکام ہوجاتے ہیں تو میں سمجھتا ہوں کہ بہت سے ترقی پذیر ممالک کے لیے باقی تمام اقدامات غیر متعلقہ ہوجائیں گے، لہذا فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
پاکستانی مندوب جو اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل (ای سی او ایس او سی) کے صدر بھی ہیں، نے ماحول میں نقصان دہ گیسز کے بڑے پیمانے پر اخراج کرنے والوں پر زور دیا کہ وہ سب کے لیے ایک محفوظ اور صاف ماحول بنانے کے عزم کو پورا کریں۔
آب و ہوا سے متعلق مالیات کے لیے 100 ارب سالانہ کے اپنے وعدے کو پورا کرنے کے لیے دنیا کی سرکردہ ممالک سے اپیل کرتے ہوئے منیر اکرم نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ بہت سے ترقی پذیر ممالک کے لیے یہ حتمی آزمائش ہوگی۔
انہوں نے کہا پاکستان دنیا میں کاربن کا سب سے کم اخراج کرنے والے ملک میں سے ایک ہے تاہم یہ ماحولیاتی تباہ کن اثرات کے حامل ممالک میں سے ایک ہے۔
انہوں نے کہا کہ موافقت، تخفیف کے بارے میں ہمارے پاس ایک وسیع منصوبہ ہے، پاکستان صاف توانائی کے فروغ کے لیے مختلف بین الاقوامی معاہدوں کے طے شدہ اہداف کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کی فنانسنگ کرنے کے بھی چیمپین ہیں اور ہم اس کردار کو ادا کرنے کے منتظر ہیں، اگست میں، پاکستان نے 2030 تک قابل تجدید توانائی کے حصے کو 30 فیصد تک بڑھانے کے منصوبے کی رونمائی کی جو اس وقت تقریبا 4 فیصد ہے۔
پہلے مرحلے کے دوران ، پاکستان کا مقصد 2025 تک بجلی میں قابل تجدید ذرائع کا حصہ 30 فیصد تک بڑھانا ہے، اس میں بنیادی طور پر ہوا اور شمسی توانائیکے ساتھ ساتھ جیوتھرمل، سمندری لہر اور بائیو ماس توانائی شامل ہوگی۔ پن بجلی کی صلاحیت میں اضافے کے ساتھ پاکستان کو امید ہے کہ وہ 2030 تک اپنی بجلی میں صاف توانائی کا حصہ 65 فیصد تک لے آئے گی۔