پاک صحافت سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت، عمان، عراق اور الجزائر نے رضاکارانہ طور پر تیل کی پیداوار کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسپوتنک خبر رساں ایجنسی کے مطابق سعودی عرب کی وزارت پیٹرولیم کے ایک سرکاری ذریعے نے بتایا ہے کہ یہ ملک اوپیک کے رکن ممالک کے ساتھ مل کر مئی 2023 تک 50 لاکھ بیرل یومیہ تیل کم کرنے جا رہا ہے۔
اس سعودی ذریعے نے کہا کہ یہ کٹوتی اس کٹوتی سے مختلف ہے جس کا فیصلہ 5 اکتوبر کو اوپیک کے 33ویں اجلاس میں کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ آئل مارکیٹ کو سپورٹ کرنے کے مقصد سے کیا گیا ہے۔
دریں اثنا، متحدہ عرب امارات کے وزیر توانائی سہیل المزروئی نے بتایا ہے کہ ان کا ملک رضاکارانہ طور پر اگلے ماہ سے اس سال کے آخر تک تیل کی پیداوار میں ایک لاکھ 44 ہزار بیرل یومیہ کمی کرے گا۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے بعد عراق، کویت، عمان اور الجزائر نے بھی تیل کی پیداوار میں کمی کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ سعودی عرب سمیت کچھ ممالک کی جانب سے تیل کی پیداوار میں کمی کے اعلان کے بعد تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔جو بائیڈن کی حکومت نے چھ ممالک کی جانب سے رضاکارانہ طور پر تیل کی پیداوار میں کمی کے فیصلے کو غیر معقول قرار دیا ہے۔ امکان ہے کہ تیل کی پیداوار میں روزانہ اتنی بڑی کٹوتی کے فیصلے سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا۔