اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث آوی دیختر کو متحدہ عرب امارات میں اپنا سفیر مقرر کردیا

اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث آوی دیختر کو متحدہ عرب امارات میں اپنا سفیر مقرر کردیا

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اپنے قریبی ساتھی اور فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم میں بدنامی کی حد تک مشہور آوی دیختر کو متحدہ عرب امارات میں صہیونی ریاست کا سفیر مقرر کیا گیا ہے۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے ہاں آوی دیختر کا شمار صہیونی ریاست کے جنگی مجرموں میں ہوتا ہے جن کے ہاتھ فلسطینیوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں‌ نے امارات میں سفیر کے لیے آوی دیختر کا انتخاب کیا ہے۔

آوی دیختر سنہ 1952ء کو مقبوضہ فلسطینی علاقے عسقلان میں پیدا ہوا۔ وہ سابق کدیما پارٹی اور موجودہ لیکوڈ پارٹی کی جانب سے اسرائیلی کنیسٹ کا رکن منتخب ہونے کے ساتھ ساتھ متعدد وزارتوں کے قلم دان بھی سنبھال چکا ہے۔
آوی دیختر ایک سیاست دان اور سفارت کار ہی نہیں بلکہ وہ داخلی سلامتی کا سابق وزیر اور شاباک کا سابق چیف بھی رہ چکا ہے، آوی دیختر لبنان اور فلسطین سے متعلق سیکیورٹی سروسز کی ذمہ داریاں بھی انجام دے چکا ہے۔

آوی دیختر کی نگرانی میں سنہ 2003ء میں عزالدین القسام بریگیڈ کے کمانڈر ابراہیم حامد کے خلاف آپریشن کی نگرانی جس میں تین القسام کمانڈر شہید ہوئے۔

مارچ 2009ء میں آوی دیختر نے بیت المقدس میں القدس کو عرب دارالحکومت قرار دینے کی سرگرمیوں پر پابندی لگائی حالانکہ یہ پابندی فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ اسرائیل کے طے پائے معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی رہی ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں‌ کی طرف سے آوی دیختر پر فلسطینیوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام عاید کیا جاتا رہا ہے۔

فلسطینیوں کو اجتماعی سزائیں دینے، ان کی گرفتاریوں، گھروں‌ کی مسماری، فلسطینی قیدیوں پر دوران حراست غیرانسانی تشدد، فلسطینیوں کی نقل وحرکت پر پابندیوں اور غزہ کی خونی ناکہ بندی جیسے جرائم میں آوی دیختر پیش پیش رہا ہے۔

آوی دیختر سیکیورٹی اداروں میں کام کرنے کے بعد کچھ عرصہ قبل سیاست کے میدان میں اتر اور سیاسی میدان میں بھی اس نے فلسطینی قوم کے حقوق دبانے کا کوئی موقع ضائع نہیں ہونے دیا۔ فلسطینیوں کے خلاف نفرت پھیلانے، انتہا پسند یہودیوں کو فلسطینیوں کو خلاف اکسانے اور فلسطینیوں کے حقوق کو غصب کرنے میں پیش پیش رہا۔

عبرانی میڈیا میں آنے والی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ آوی دیختر کی امارات میں بہ طور سفیر تعیناتی پر نیتن یاھو اور ان کےحکومتی اتحادیوں کےدرمیان اختلافات بھی پیدا کر سکتی ہے۔ آوی دیخترکی تقرری فی الوقت نیتن یاھو کا ذاتی فیصلہ اور اس نے حکومتی اتحادی بینی گینٹزکی طرف سے اس کی حمایت نہیں کی گئی۔

نیتن یاہو کے مقرب ذریعے کا کہنا ہے کہ داخلی سلامتی کے ادارے شاباک کی قیادت اور کئی دوسری اہم سیکیورٹی اور سیاسی ذمہ داریوں کی بدولت دیختر ایک تجربہ کار سفارت کار ثابت ہوسکتا ہے اور اس پر اسرائیلی حکومت اعتبار کر سکتی ہے۔

اسرائیلی وزیر خارجہ گیبی اشکنزئی کی طرف سے کہا ہے کہ امارات اور دوسرے عرب ملکوں‌میں اسرائیل کو ماہر اور تجربہ کار سفارت کار کو تعینات کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ آوی دیخترابو ظبی میں صہیونی ریاست کا پہلا سفیر ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں

غزہ

واشنگٹن کا دوہرا معیار؛ امریکہ: رفح اور اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کو خالی کرنے کا کوئی راستہ نہیں

پاک صحافت عین اسی وقت جب امریکی محکمہ خارجہ نے غزہ پر بمباری کے لیے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے