واشنگٹن (پاک صحافت) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آخر کار مجبو ہوکر صدارتی انتخاب میں اپنے سیاسی حریف جوبائیڈن کے مقابلے میں باقاعدہ طور پر اپنی ذلت آمیز شکست تسلیم کرلی ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے اے پی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلی بار 3 نومبر کے صدارتی انتخاب میں اپنی شکست تسلیم کرلی ہے۔
کانگریس کی جانب سے انتخابی ووٹوں کی گنتی ختم ہونے کے بعد ’20 جنوری کو باقاعدہ منتقلی’ کا اعلان کیا گیا جس کے بعد صدر کے لیے منتخب کردہ جوبائیڈن کی فتح کی تصدیق ہوگئی۔
خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شکست تسلیم کرنے کا بیان ایسے وقت پر سامنے آیا جب ان کے حامیوں کے ہجوم نے کیپیٹل ہل کی عمارت پر دھاوا بولا اور تباہی کے بے مثال مناظر دیکھنے کو ملے۔
اس دوران کانگریس کے ممبران چھپنے پر مجبور ہوگئے، دفاتر میں توڑپھوڑ کی گئی اور کانگریس کے امور چھ گھنٹوں کے لیے رک گئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا ڈائریکٹر کے ذریعے ٹوئٹر پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ ‘اگرچہ میں صدارتی انتخاب کے نتائج سے پوری طرح سے متفق نہیں ہوں اور حقائق مجھ پر عیاں ہیں، اس کے باوجود 20 جنوری کو منظم منتقلی ہوگی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ اگرچہ یہ صدارتی تاریخ کی سب سے بڑی مدت کے خاتمے کی نمائندگی کرتا ہے لیکن امریکا کو دوبارہ عظیم بنانے کی ہماری لڑائی کا یہ صرف آغاز ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی شکست تسلیم کی جبکہ وہ اس سے قبل ہر اجلاس میں انتخابی دھاندلی کا تذکرہ کرچکے ہیں اور نتائج قبول کرنے سے انکار کرتے رہے۔
دوسری جانب محکمہ انصاف، وفاقی عدالتوں اور ریاستی حکومتوں نے متعدد مرتبہ ڈونلڈ ٹرمپ کو باور کرایا کہ منصفانہ اور آزادانہ طور پر ووٹ ڈالے گئے تھے۔
خیال رہے کہ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے کیپٹل پر حملے کے بعد واشنگٹن کے میئر میوریئل براؤن کی جانب سے کرفیو اور 15 دن کے لیے ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد قانون دانوں کی ایوان میں دوبارہ واپسی ہوئی تھی۔
واشنگٹن پولیس کے سربراہ رابرٹ جے کونٹی نے نیوز بریفنگ کے دوران بتایا تھا کہ ایک خاتون گولی لگنے سے ہلاک ہو گئیں جبکہ ہجوم کی جانب سے سڑکیں بلاک کیے جانے کے سبب بروقت امداد نہ ملنے کی وجہ سے طبی مسائل سے تین افراد بھی موت کے منہ میں چلے گئے تھے، انہوں نے بتایا کہ مشتعل مظاہرین کے حملوں میں 14 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔