سری لنکن صدر

گوٹابایا فرار ہو گیا لیکن اس کے دو دیگر بھائی سری لنکا میں پھنس گئے

کولمبو {پاک صحافت} سری لنکا کی اعلیٰ ترین عدالت نے مفرور صدر گوتابایا راجا پاکسے کے دو دیگر بھائیوں کو ملک چھوڑنے سے روک دیا ہے۔

سری لنکا کی ایک عدالت نے ملک کے سابق وزیر اعظم مہندا راجا پاکسے، مفرور صدر کے بھائی اور ان کے چھوٹے بھائی باسل راجا پاکسے کو سری لنکا چھوڑنے سے روک دیا ہے۔ باسل راجا پاکسے سری لنکا کے وزیر خزانہ تھے۔ حالانکہ وہ ملک سے فرار ہونے کی کوشش بھی کر چکے ہیں لیکن کامیاب نہیں ہو سکے۔

سری لنکا کے مفرور صدر گوٹابایا راجا پاکسے چند روز قبل مالدیپ فرار ہو گئے تھے جہاں سے وہ سنگاپور گئے اور اپنا استعفیٰ بھیجا تھا۔

راجا پاکسے کے خاندان پر سری لنکا کی حکومت میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کا الزام ہے۔ جہاں سری لنکا میں لوگ معاشی بحران کا شکار ہیں اور مہنگے داموں بنیادی اشیائے ضروریہ خریدنے کے لیے گھنٹوں قطار میں کھڑے ہیں، سری لنکا کے مفرور صدر گوٹابایا کو اپنی اہلیہ کے ساتھ سنگاپور میں خریداری کرتے دیکھا گیا۔

تقریباً 22 ملین کی آبادی والا ملک سری لنکا اس وقت ایک سنگین معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے جس کی گزشتہ 70 برسوں میں مثال نہیں ملتی۔ سری لنکا کے لوگوں کا کہنا ہے کہ پچھلی کئی دہائیوں سے ملک کا اقتدار گوتابایا راجا پاکسے اور رانیل وکرما سنگھے کے خاندان کے ہاتھ میں ہے۔ وہ اس ملک کے اقتدار کے اعلیٰ عہدے کسی اور کے پاس نہیں آنے دیتے۔

سری لنکا میں اب صدارتی انتخابات 22 جولائی کو ہوں گے۔ اس دوران پارلیمنٹ کے اسپیکر ابھے وردھنے نے عوام سے انتخابات کے لیے پرامن ماحول بنانے کی اپیل کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

نیتن یاہو

ایک سروے کے نتائج کے مطابق: 53% امریکی نیتن یاہو پر اعتماد نہیں کرتے

پاک صحافت ایک سروے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ 53 فیصد امریکی صیہونی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے