کابل {پاک صحافت} ہمیشہ کی طرح امریکہ ، جو انتہا پسندی اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے نام پر شہریوں کا خون بہاتا ہے ، نے افغانستان میں دوبارہ اسی کھیل کو آگے بڑھانا شروع کر دیا ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق جنوبی افغانستان کے ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ ہلمند میں ایک اسکول اور ہسپتال پر غیر ملکی اور افغان فورسز نے بمباری کی ہے۔ خبر رساں ادارے تسنیم کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ صوبہ ہلمند کے مرکزی شہر لشکرگاہ میں واقع شہید محمد انور خان اسکول پر افغان اور غیر ملکی افواج نے حملہ کیا ہے۔ موصولہ معلومات کے مطابق افغانستان کی حکومت نے ابھی تک اس حملے کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
ادھر طالبان نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کل رات امریکی فوج نے صفیان نامی ہسپتال کو نشانہ بنایا ہے۔ طالبان کا بیان آیا ہے کہ وہ اس وحشیانہ حملے اور شہریوں کی نسل کشی کی شدید مذمت کرتا ہے۔ طالبان کے مطابق اس طرح کے واقعات دنیا کے سامنے امریکہ کا اصل چہرہ پیش کرنے کی بہترین مثالیں ہیں۔
دوسری جانب افغان وزارت دفاع کے نائب ترجمان فواد امان نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ رات امریکی فضائی حملے میں کم از کم 200 طالبان مارے گئے ہیں۔ فواد امان کے مطابق اس حملے میں 100 سے زائد طالبان گاڑیاں تباہ ہوئیں جبکہ اس کے اسلحے کی ایک بڑی مقدار بھی تباہ ہو گئی۔ امریکی میڈیا کے مطابق افغانستان میں طالبان کے بڑھتے ہوئے حملوں کے پیش نظر جو بائیڈن نے امریکی فضائیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ طالبان پر B-52 بمبار اور سپیکٹر گن شپ سے حملہ کریں۔ جس کے بعد افغانستان میں B-52 بمبار اور قریبی امریکی ہوائی اڈوں نے طالبان کے زیر کنٹرول علاقوں پر اڑنا شروع کر دیا اور طالبان پر بمباری شروع کر دی۔