12 سال سے جاری حق و باطل کی جنگ، عالمی برادری اور غزہ کی مظلوم عوام

12 سال سے جاری حق و باطل کی جنگ، عالمی برادری اور غزہ کی مظلوم عوام

آج سے 12 سال قبل غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی ناکہ بندی کے دو سال کے بعد قابض صہیونی ریاست نے غزہ کی پٹی پر آتش وآہن کی بارش شروع کی۔

یہ 27 دسمبر 2008ء ہفتے کی صبح گیارہ بج کر 27 منٹ پر غزہ کی پٹی کی فضائوں میں ہرطرف اسرائیلی دشمن کے جنگی طیاروں کی گھن گرج شروع ہو گئی، ایک ہی وقت میں اسرائیلی فوج کے 80 جنگی طیارے میزائلوں اور تباہ کن ہتھیاروں سے لیس کر غزہ کی پٹی کی فضا میں داخل ہوئے۔

 یہ کوئی فضائی سرکس نہیں تھا اور نہ ہی طیاروں کے فضائی کرتب دکھانے کا کوئی مظاہرہ تھا بلکہ یہ غزہ کی پٹی کی نہتے، معصوم اور بے آسرا عوام پر جنگ مسلط کرنا اور ان کے اجتماعی قتل عام کا پروگرام تھا، چند منٹ کے اندر اندر اسرائیلی فوج کے طیاروں‌ نے غزہ کے طول و عرض میں دفاعی اور نجی مراکز پر بم باری کر کے کم سے کم 200 سے زاید فلسطینیوں‌ کو شہید کر دیا تھا۔ شہید ہونے والوں میں سے بیشتر پولیس اور سیکیورٹی اداروں سے تعلق رکھتے تھے۔

انہیں شہدا میں غزہ کی پٹی میں پولیس چیف میجر جنرل توفیق جبر، سیکیورٹی فورسز کے ایک سینیر عہدیدار کرنل اسماعیل الجبر اور غزہ کی پٹی کے وسطے علاقے کے گورنر ابو احمد عاشور بھی شامل تھے۔

صہیونی فوج کی طرف سے غزہ کی پٹی میں ہر طرف بم باری کا سلسلہ جاری رہا چند منٹوں کے دوران غزہ کی پٹی کے اسپتال زخمیوں سے بھر گئے،یہاں تک کہ بعض زخمیوں کو مرہ خانوں میں لے جایا جانے لگا۔ ہر طرف ہولناک اور خوفناک مناظر تھے۔ خون ہی خون اور چیخ پکار تھی۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ 27 دسمبر 2008ء کے روز شروع ہونے والی بمباری کے مناظر ناقابل بیان ہیں‌، یہ قیامت کا خوفناک منظر تھا اور اس قیامت میں ہرطرف تباہی ہی تباہی تھی، یہ جارحیت چند منٹ پر مشتمل نہیں تھی بلکہ مسلسل 8 دن تک رات دن جارحیت جاری رکھی گئی۔ فلسطینی مزاحمت کاروں نے حسب توفیق اسرائیلی دشمن کے حملوں کا مقابلہ کیا اور یہودی کالونیوں اور اسرائیلی شہریوں پر راکٹ حملے کیے گئے۔

غزہ کی پٹی میں بمباری کے دوران دشمن نے بلا امتیاز شہری آبادی، مساجد، اسپتالوں، اسکولوں اور پبلک مقامات پر وائٹ فاسفورس سے بمباری کی گئی۔

غزہ کی پٹی پر اسرائیلی دشمن کی طرف سے مسلط کی گئی جارحیت کو دشمن نے لیڈ کاسٹ  آپریشن کا نام دیا جب کہ فلسطینی مجاہدین نے اس جنگ کو معرکہ فرقانقرار دیا۔

غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے حملے کے بع فلسطینیوں نے راکٹ حملے شروع کیے تو مصر نے فریقین کے درمیان جنگ بندی کرائی تاہم دشمن کی طرف سے جنگ بندی کی بار بار خلاف ورزیاں جاری رہیں، صہیونی فوج نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کی کسی شرط پرعمل درآمد نہیں کیا۔

غزہ کی پٹی پر جنگ مسلط کرنے کے چند روز بعد  48 گھنٹے کی جنگ بندی کا اعلان کیا مگر یہ اعلان محض ایک دھوکہ اور فلسطینی مزاحمتی قوتوں کو گمراہ کرنا تھا۔ اسرائیلی فوج نے 24 گھنٹوں  کے بعد وبارہ بمباری شروع کر دی۔

اسرائیلی وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے بتایا کہ ان کی حکومت نے اتوار کے روزہ غزہ کی پٹی پر بڑے پیمانے پر حملے کا منصوبہ بنایا تھا تاہم یہ جنگ دو روز پہلے ہی شروع ہوگئی۔

جیسا کے اسرائیلی دشمن کے عزائم سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس جنگ کے اہداف میں سب سے بڑا ہدف اسلامی تحریک مزاحمت حماس کی طاقت کو کچلنا اور حماس کے نیٹ ورک کو تباہ کرنا تھا، اس کے ساتھ ساتھ غزہ کی پٹی میں جنگی قیدی بنائے گئے گیلاد شالیت کو رہا کرنا تھا، تین جنوری 2009ء کو مسلسل 8 روزہ جارحیت کے بعد اسرائیل نے غزہ میں فوج داخل کر دی، پہلے یہ جنگ فضائی اور بری طراف سے جاری تھی اور اب قابض فوج نے ٹینک غزہ کی پٹی میں داخل ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں

غزہ

عطوان: دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملہ ایک بڑی علاقائی جنگ کی چنگاری ہے

پاک صحافت عرب دنیا کے تجزیہ کار “عبدالباری عطوان” نے صیہونی حکومت کے ایرانی قونصل …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے