فلسطینی زمینوں پر کینسر کی طرح پھیلتے یہودی آبادکار

فلسطینی زمینوں پر کینسر کی طرح پھیلتے یہودی آبادکار

(پاک صحافت) ویسے تو فلسطینی علاقوں کو یہودیانے اور یہودی آبادکاری کے کینسر کو پھیلانے کے لیے اسرائیلی ریاست کے تمام ادارے پیش پیش ہیں مگر صہیونی ریاست کے زیرانتظام ‘نیچر اتھارٹی’ ایک ایسا ادارہ ہے جس کا مقصد بہ ظاہر تو قبضہ کرنا نہیں جیسا کہ اس کے نام سے ظاہر ہے، قدرتی مقامات، تفریحی مقامات اور سیرگاہوں کا تحفظ ہے مگر دراصل یہ ادارہ قدرتی اور تفریحی مقامات کے تحفظ کی آڑ میں یہودی آبادکاری اور فلسطینیوں کی قیمتی اراضی پر قبضے میں سرگرم ہے۔

اطلاعات کے مطابق فلسطینی علاقوں میں تفریحی مقامات کے تحفظ کی آڑ میں اسرائیل کی ‘نیچر اتھارٹی’ دراصل فلسطینی اراضی کی قیمتی زمینوں ‌پر قبضے کی مہم چلا رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل کی نیچر اتھارٹی کو فلسطین میں یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کا ‘وار ہیڈ’ کہا جاتا ہے۔

اسرائیلی نیچر اتھارٹی غرب اردن کے خوبصورت مقامات کا تعین کرنے کے بعد انہیں تفریحی مقامات قرار دیتی ہے اور اس کے بعد ان علاقوں کو فوج کے حوالے کر دیا جاتا ہے، اسرائیلی فوج ان علاقوں میں اپنے کیمپ اور چھائونیاں بناتی ہے اور کئی علاقوں میں یہودی بستیاں بنائی جاتی ہیں۔

اسرائیلی نیچر اتھارٹی کے اقدامات مغربی کنارے میں فلسطینی اراضی پر قبضہ کے مقاصد کے لیے ہیں، یہ مافیا عثمانی دور اور برطانوی استبداد سے مالکان کے ریکارڈوں اور دستاویزات کا فائدہ اٹھانے کی مجرمانہ کوشش کر رہی ہے۔

فلسطینی اتھارٹی اور “اسرائیل” کے مابین اوسلو معاہدوں کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت القدس میں 2-3- 2-3 قدرتی  اور تفریحی مقامات ہیں‌۔ ان میں سے دو فلسطینی اتھارٹی اور تین اسرائیل کے پاس تھے مگر اب یہ تعداد اسرائیل نے 13 تک پہنچا دی ہے۔

یہ سفر اب مسجد اقصیٰ کے کیمپس کے جنوب میں واقع سلوان میں باب الربابہ کے علاقے میں اس وقت شدت اختیار کررہا ہے  جب یہودی مذہب نے اس علاقے کی تقدیس کے بہانے اپنے شہریوں کی زمینوں  پر قبضے کا موقع فراہم کیا ہے۔

قضیہ فلسطین اور فلسطینی قوم کے نصب العین کے وجو کو ختم کرنے کی حکمت عملی مذہبی اہداف، سیاسی وسائل کے استعمال اور بعض اوقات اسرائیلی سیاحت کی آڑ میں آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ اس طرح اسرائیل سکڑ نہیں رہا بلکہ مسلسل وسیع ہو رہا ہے۔

فلسطینی زمیندار اسرائیلی فوج کے دھاووں پر شدید برہم ہیں  جو اسرائیلی نیچر اتھارٹی کی جانب سے قدرتی وسائل پر قبضے کے لیے ان کی املاک  اور زمینوں ‌پر قبضہ کر رہے ہیں۔

نیچر اتھارٹی منتخب علاقوں میں پولیس کی حمایت یافتہ فیلڈ آپریشن شروع ہونے سے پہلے زمین کو “متروکہ افراد کی ملکیت” میں شامل کرتی ہے، حال ہی میں کورونا کی آڑ میں فلسطینیوں کے کئی ایسے علاقے جنہیں متروکہ اراضی قرار دیا گیا تھا اسرائیلی نیچر اتھارٹی نے قبضے میں لے لیا۔

غرب اردن میں حالیہ ہفتوں میں 300 دونم قبضے میں لیے جانے والے فلسطینی علاقے پر قبضے میں نیچر اتھارٹی کا ہاتھ ہے اور اس پر عالمی برادری اور فلسطینی اتھارٹی کی مجرمانہ غفلت بھی شامل ہے۔

فلسطین میں‌ یہودی آبادکاری کے ماہر جمال عمرو نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی نیچر اتھارٹی کے کارکنوں میں ریٹائرڈ سیکیورٹی آفیسرز شامل ہیں جو نیچر اتھارٹی کو مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی زمینوں پر قبضہ کرنے میں مدد کرتے ہیں، وہ عثمانی آرکائیوز میں رجسٹرڈ ریکارڈ سے غیر قانونی طور پر فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

غیر ملکی اخبار سے بات کرتے ہوئے انہوں ‌نے کہا کہ اسرائیلی نیچر اتھارٹی کے پاس افرادی قوت اور خطیر بجٹ ہے جو پوری دنیا میں  موجود یہودی حمایت یافتہ انتہا پسند تنظیموں کی طرف سے اسے فلسطین میں اراضی اور املاک پر قبضے کے لیے فراہم کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

غزہ

عطوان: دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملہ ایک بڑی علاقائی جنگ کی چنگاری ہے

پاک صحافت عرب دنیا کے تجزیہ کار “عبدالباری عطوان” نے صیہونی حکومت کے ایرانی قونصل …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے