مسلمان یورپ

مسلمان ہی دہشتگرد ہیں!

اسلام آباد (پاک صحافت) کینیڈا میں گزشتہ دنوں ایک مسلمان خاندان کو صرف اس لئے ٹرک تلے کچلا گیا کہ وہ مسلمان تھے۔ مسلمان ہونے کے جرم میں ایک یورپی دہشت گرد نے خاندان کی پوری نسل کو ہی ختم کردیا۔ اتنی بے دردی کے ساتھ ان معصوم افراد کو شہید کیا گیا جس کی مثال نہیں ملتی۔ مسلمان خاندان سڑک کنارے واک کررہا تھا کہ یورپی دہشت گرد نے ان پر ٹرک چڑھا دیا۔ جس کے نتیجے میں ماں، بیٹا، بہو اور پوتی شہید جبکہ پوتا شدید زخمی ہوگیا ہے۔ اس خوفناک اور دہشت گردانہ واقعے کے بعد امریکا، کینیڈا، برطانیہ، یورپ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور دوسرے مغربی ممالک میں رہنے والے مسلمانوں میں تشویش بڑھ گئی اور وہ اپنے آپ کو مزید غیر محفوظ تصور کرنے لگے ہیں۔

بھارت، سری لنکا اور برما میں بھی مسلمانوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ برما میں روہنگیا مسلمانوں پر جو قیامت ڈھائی جارہی ہے۔ گزشتہ کئی سالوں سے برما میں مسلمانوں کو انتہائی بے دردی کے ساتھ شہید کیا جارہا ہے، بچے، خواتین اور بڑھے مسلمانوں پر بھی تیر و تلوار چلائے جاتے ہیں۔ بھارت میں تو مسلمانوں کو قتل کرنا روز کا معمول ہے۔ مختلف ریاستوں میں گاو رکشا کے بہانے متعدد مسلمانوں کو تشدد کرکے قتل کیا جاتا ہے۔ جبکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج مسلمان شہریوں کو چن چن کر شہید کررہی ہے۔

اس وقت مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی، تشدد، ہراسانی کے واقعات میں بے پناہ اضافہ ہو چکا۔ ایک غیر مسلم مارا جائے اور مارنے والا مسلمان ہو تو اُسے تو فوری طور پر دہشت گردی کا واقعہ قرار دے دیا جاتا ہے لیکن جہاں شکار مسلمان ہوں اور مارنے والا غیر مسلم ہو تو ایسے واقعات کو وہ اہمیت نہیں دی جاتی اور صاف محسوس ہوتا ہے کہ جیسے اُن کی نظر میں مسلمان کے خون کی کوئی اہمیت ہی نہیں۔ مسلمانوں کے خلاف نفرت اور بغض کا اظہار ریاستی لیول تک جاری ہے اور اُس کی سب سے بڑی مثال فرانس کا صدر میکرون ہے جس نے اسلام مخالف گستاخانہ مہم کی قیادت کی اور نفرت کے ایسے بیج بوئے جس سے دنیا مزید غیر محفوظ ہوئی اور اس نفرت کا شکار فرانس خود بھی ہو رہا ہے جہاں گزشتہ روز ہی میکرون کو ایک شہری نے منہ پر تھپڑ رسید کیا۔

اگر اسلاموفوبیا کو ریاستی سطح پر بلواسطہ یا بلاواسطہ سپورٹ کیا جا رہا ہے تو بھارت میں ہندوتوا مائنڈ سیٹ نے وہاں مسلمانوں کا جینا مشکل بنا دیا ہے۔ اسلام اور مسلمانوں سے نفرت اور اس نفرت کو بڑھاوا دینے میں مغرب اور بھارت کی طرف سے ریاستی لیول تک سرپرستی رہی۔ 9/11 کے بعد مسلمانوں کو نشانے پر رکھا گیا، لاکھوں مسلمانوں کو شہید کیا گیا اور کئی مسلمان ممالک کو تباہ و برباد کرنے کی سازش کی گئی۔ موجودہ حالات میں مسلمانوں اور ان کے حکمرانوں کو اگر ایک طرف غیر مسلم ممالک میں مسلمانوں کے تحفظ کے لئے اسلاموفوبیا کے خلاف یک زبان ہونا پڑے گا۔ اسلام مخالف سازشوں اور مسلمان ممالک کو ایک ایک کر کے تباہ کرنے کے منصوبوں کو ناکام بنانا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں

بن گویر

“بن گوئیر، خطرناک خیالات والا آدمی”؛ صیہونی حکومت کا حکمران کون ہے، دہشت گرد یا نسل پرست؟

پاک صحافت عربی زبان کے ایک اخبار نے صیہونی حکومت کے داخلی سلامتی کے وزیر …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے