سعودی عرب نے اسرائیلی ایئر لائنز کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی مکمل اجازت دے دی

سعودی عرب نے اسرائیلی ایئر لائنز کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی مکمل اجازت دے دی

سعودی عرب نے اسرائیلی ایئر لائنز کو متحدہ عرب امارات (یو اے ای) جانے کے لیے اپنی فضائی حدود کو عبور کرنے کی اجازت دے دی۔

غیرملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ریاض کی جانب سے مذکورہ فیصلہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب سعودی عرب کے حکام اور وائٹ ہاؤس کے سینئر مشیر جیرڈ کشنر کے مابین بات چیت ہوئی۔

اسرائیلی ‘آئی 24 نیوز’ کے مطابق جیرڈ کشنر اور مشرق وسطیٰ کے مندوبین ایوی برکوویٹز اور برائن ہک نے مذکورہ معاملہ سعودی عرب میں مذاکرات کے دوران اٹھایا۔

تل ابیب انتظامیہ نے واشنگٹن سے کہا کہ وہ سعودی عرب کو اپنی فضائی حدود کے استعمال کی اجازت دینے پر راضی کرے جس کے بعد جیرڈ کشنر نے اس ضمن میں اقدام اٹھایا، عہدیدار نے بتایا کہ ہم اس معاملے پر صلح کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

منگل کی صبح اسرائیل کی متحدہ عرب امارات کے لیے پہلی تجارتی پرواز کی منصوبہ بندی سے کچھ گھنٹے قبل معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے، اسرائیلی فلائٹ کے اوور فلائٹ معاہدے کے بغیر منسوخ ہونے کا خطرہ تھا۔

اسرائیلی صدر بینجمن نیتن یاہو نے پیشرفت کا خیرمقدم کیا اور اسے ایک زبردست پیشرفت اور امن کے حقیقی فوائد قرار دیا۔

ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ سعودی فضائی حدود سے گزرنے سے اسرائیل سے متحدہ عرب امارات کا سفر مختصر ہوگا۔

انہوں نے ریاض کے فیصلے میں ’اہم شراکت‘ کے لیے جیرڈ کشنر اور متحدہ عرب امارات کے ولی عہد کا بھی شکریہ ادا کیا۔

وائٹ ہاؤس کے سینئر مشیر جیرڈ کشنر نے کہا کہ اس سے مسئلے کو حل ہونا چاہیے جو اسرائیلی کیریئر کے ساتھ لوگوں کو اسرائیل سے متحدہ عرب امارات اور واپس اور بحرین لے جا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ امریکی عہدیدار اور ان کی ٹیم نے رواں ہفتے کے آخر میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے علاوہ کویت کے امیر کے ساتھ بھی ملاقات کرنی تھی۔

اکتوبر کے وسط میں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے دوطرفہ ویزا فری سفر کے معاہدے پر اتفاق کیا تھا جس کے بعد اماراتی، عرب دنیا کے پہلے شہری ہوں گے جنہیں اسرائیل میں داخل ہونے کے لیے اجازت نامے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے یو اے ای کے وفد سے ملاقات کی اور مذکورہ دورے کو امن کے لیے سنہری قرار دیا تھا۔

دوسری جانب فلسطینیوں کی طرف سے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے معاہدے کی مذمت کی گئی جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ آج ہم تاریخ کو اس طرح سے تشکیل دے رہے ہیں جو نسلوں تک قائم رہے گی۔

خیال رہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے اگست میں اعلان کیا تھا کہ وہ تعلقات کو معمول پر لائیں گے جبکہ حکومتی سطح پر بینکنگ، کاروباری معاہدوں کے ذریعے متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کے خلاف طویل مدت سے جاری بائیکاٹ کو ختم کریں گے۔

بعدازاں قریبی ملک بحرین نے بھی 15 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے یو اے ای کے ساتھ مل کر معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں

چین

شی جن پنگ: انسانیت کا مستقبل چین امریکہ تعلقات پر منحصر ہے

پاک صحافت چین کے صدر نے اس بات پر زور دیا کہ جب تک بیجنگ …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے