پاک صحافت قطر کے الجزیرہ نیوز چینل نے غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کے لیے موجودہ امریکی حکومت کی حمایت کو بے مثال اور نسل کشی میں حصہ دار قرار دیا ہے۔
ہفتہ کو ارنا کی رپورٹ کے مطابق الجزیرہ ٹی وی چینل کی ویب سائٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کے لیے امریکہ کے موجودہ صدر "جو بائیڈن” کی حکومت کی غیر مشروط حمایت کا حوالہ دیتے ہوئے ان اقدامات کو قرار دیا ہے۔[
قابض حکومت کے جرائم کے لیے واشنگٹن کی حمایت پر احتجاج کرتے ہوئے بائیڈن انتظامیہ کے متعدد اعلیٰ عملے کے مستعفی ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے الجزیرہ نے لکھا: غزہ جنگ کے لیے بائیڈن کا نقطہ نظر اس وراثت پر ایک دائمی داغ ہے جو وہ چھوڑ گئے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق بائیڈن حکومت کی وزارت داخلہ کی مستعفی نائب مریم حسنین نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینیوں کی حمایت کے دعوے کے باوجود بائیڈن نے انہیں سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔
الجزیرہ نے لکھا: "جوش پال،” بائیڈن انتظامیہ کے ایک اور سینئر ڈائریکٹر، جنہوں نے اکتوبر 2023 میں استعفیٰ دے دیا تھا، نے بھی امریکہ پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ مل کر فلسطینیوں کو مارنے اور بین الاقوامی نظام کو تباہ کر رہا ہے۔
مئی 2024 میں مستعفی ہونے والے بائیڈن انتظامیہ کے ایک یہودی اہلکار ایلی گرینبرگ کول نے بھی بائیڈن پر انسانی حقوق کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا۔
"اوساڈ” کے نام سے مشہور امریکی بین الاقوامی ترقیاتی ادارے کے ٹھیکیدار "الیگزینڈر اسمتھ” نے بھی غزہ میں انسانی بحران کے حوالے سے حکومتی سنسر شپ اور بے عملی کے بعد استعفیٰ دے دیا۔
ان استعفوں کا حوالہ دیتے ہوئے الجزیرہ نے لکھا: بائیڈن کی انتظامیہ نے تل ابیب کو تقریباً 18 بلین ڈالر کی فوجی امداد فراہم کی اور اسرائیل کے فضائی دفاع کی تعمیر نو کے لیے فوجی بھیجے۔
اس قطری میڈیا نے بائیڈن حکومت کے یوکرین اور غزہ کے تئیں رویہ کا موازنہ کیا اور لکھا: یوکرین کے عوام کے مصائب جو بائیڈن کے لیے اہم تھے اور ان کی شدید مذمت کی گئی، لیکن غزہ کے عوام کے مصائب کو نظر انداز کیا گیا اور ان سے ہمدردی نہیں کی گئی۔
الجزیرہ نے لکھا: بائیڈن کے غزہ کے بارے میں نقطہ نظر نے ان کی گھریلو کامیابیوں کو بھی متاثر کیا، جیسے کہ مہنگائی میں کمی، اور ناقدین کا خیال ہے کہ ان کے اقدامات تاریخ میں انسانی تباہی کا باعث بن سکتے ہیں۔