امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صومالیہ سے امریکی فوجی و سیکیورٹی اہلکاروں کو واپس بلانے کا اعلان کردیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صومالیہ سے امریکی فوجی و سیکیورٹی اہلکاروں کو واپس بلانے کا اعلان کردیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افریقی ملک صومالیہ سے امریکی فوجی و سیکیورٹی اہلکاروں کی اکثریت کو واپس بلانے کا حکم جاری کردیا، امریکی فوجی و سیکیورٹی اہلکار صومالیہ میں دہشت گرد گروپ ‘الشباب’ کے خلاف کارروائیاں انجام دیتے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ کے مطابق پینٹاگون سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘ڈونلڈ ٹرمپ نے محکمہ دفاع اور یونائیٹڈ اسٹیٹس افریقہ کمانڈ کو حکم دیا ہے کہ وہ 2021 کے اوائل تک فوجی و سیکیورٹی اہلکاروں کی اکثریت اور ساز و سامان کو صومالیہ سے کسی دوسرے مقام پر منتقل کردیں’۔

امریکی محکمہ دفاع نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ امریکا، افریقہ سے واپس جارہا ہے یا علیحدہ ہورہا ہے’۔

واضح رہے کہ براعظم کے بیشتر علاقوں سے امریکا کی واپسی اور دہشت گردی بڑھنے کے خدشات پائے جاتے ہیں۔

پینٹاگون نے کہا کہ ‘ہم ان شدت پسند تنظیموں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھیں گے جو ہماری سرزمین کے لیے خطرہ ہیں، جبکہ طاقت کے مقابلے میں اسٹریٹیجک فائدہ برقرار رکھنے کو بھی یقینی بنایا جائے گا’۔

یو ایس افریقہ کمانڈ کے پاس 700 فوجی اہلکار ہیں، امریکا کے دیگر سیکیورٹی آپریشنز اور صومالیہ کے نجی سیکیورٹی کانٹریکٹرز کے اہلکار الشباب کے ٹھکانوں پر کارروائیاں کرتے ہیں اور صومالی فورسز کو تربیت دیتے ہیں، نومبر میں امریکی سیکیورٹی اہلکاروں کا جانی نقصان ہوا تھا جس میں سی آئی اے افسر کی موت بھی شامل ہے۔

پینٹاگون نے کہا کہ امریکا کے موجودہ سیکریٹری دفاع کرس مِلر نے ایک ہفتے قبل صومالیہ کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے خطے میں امریکی مفادات، پارٹنرز اور اتحادیوں کے خطرناک شدت پسند تنظیموں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنے کا عزم دہرایا تھا۔

خیال رہے کہ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر بیرون ممالک فوجی کارروائیاں کرنے والے امریکی فوجیوں کی جلد از جلد وطن واپسی کا اعلان کر چکے ہیں۔

انہوں نے حال ہی میں افغانستان اور عراق سے جنوری کے وسط تک مزید ڈھائی، ڈھائی ہزار امریکی فوجیوں کی واپسی کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں

پیگاسس

اسرائیلی پیگاسس سافٹ ویئر کیساتھ پولش حکومت کی وسیع پیمانے پر جاسوسی

(پاک صحافت) پولش پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر نے کہا ہے کہ 2017 اور 2023 کے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے