ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی قرارداد منظور، متعدد ریپبلیکنز نے بھی اس قرارداد کے حق میں ووٹ دے دیا

ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی قرارداد منظور، متعدد ریپبلیکنز نے بھی اس قرارداد کے حق میں ووٹ دے دیا

واشنگٹن (پاک صحافت) امریکی ایوان نمائندگان میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی قرارداد منظور ہوگئی اور ایوان نمائندگان میں کارروائی کے بعد سزا سنانے کے لیے قرارداد سینیٹ کو ارسال کردی۔

232-197 ووٹ تاریخی تھے کیونکہ اس نے ٹرمپ کو امریکی تاریخ کا پہلا صدر بنادیا تھا جن کے خلاف دو مواخذے کی کارروائی ہوئی جس میں اس بار ان پر حکومت پر حملہ کرنے کے لیے اکسانے پر یہ کارروائی ہوئی، 10 ریپبلیکنز نے بھی اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ چار ری پبلیکنز ووٹنگ کے عمل سے دور رہے۔

چھ جنوری کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن کی عمارت پر ہونے والے حملے میں نہ صرف امریکی جمہوریت تضحیک کی بلکہ دو پولیس اہلکاروں سمیت 6 افراد ہلاک بھی ہوئے۔

مواخذے کی قرارداد میں کہا گیا کہ صدر ٹرمپ نے امریکا اور اس کے سرکاری اداروں کی سلامتی کو خطرے سے دوچار کیا، انہوں نے جمہوری نظام کی سالمیت کو خطرات سے دوچار کیا اور اقتدار کی پرامن منتقلی میں مداخلت کی اور حکومت کی ایک جغرافیائی شاخ کو درہم برہم کردیا، اس طرح بطور صدر انہوں نے اعتماد کھویا اور امریکی عوام کے جذبات کو چوٹ پہنچائی۔

تاہم 6 ہاؤس ریپبلیکنز نے گزشتہ ہفتے کے پرتشدد فسادات میں صدر ٹرمپ کے کردار کو روکنے کے لیے ایک قرار داد پیش کی اور یہ استدلال کیا کہ مواخذے کے اقدام کو سینیٹ میں کبھی بھی ووٹ نہیں مل پائیں گے۔

ہاؤس کی اسپیکر نینسی پیلوسی جنہوں نے اس بحث کا آغاز کیا انہوں نے کہا کہ انہیں اس بارے میں کوئی شک نہیں ہے کہ حملہ کرنے کے لیے ہجوم کو کس نے حوصلہ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ امریکا کے صدر نے اس سرکشی، ہمارے ملک کے خلاف اس مسلح بغاوت کو اکسایا، انہیں ضرور جانا چاہیے، وہ قوم کے لیے واضح اور موجودہ خطرہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات، ایک ایسا انتخاب جس میں صدر ہار گئے تھے، کے بعد سے ٹرمپ نے نتائج کے بارے میں بار بار جھوٹ بولا ہے، جمہوریت کے بارے میں خود ساختہ شکوک و شبہات کا پیدا کیے ہیں اور غیر آئینی طور پر حقیقت کو ختم کرنے کے لیے ریاستی عہدیداروں کو متاثر کرنے کی کوشش کی ہے۔

6 جنوری کے حملے کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اور پھر وہ دن آیا جب ہم سب نے تشدد دیکھا، صدر کو بے دخل کردیا جانا چاہیے اور مجھے یقین ہے کہ صدر کو سینیٹ کے ذریعہ سزا ملنی چاہیے۔

ریاست واشنگٹن سے تعلق رکھنے والے کانگریس کے رکن ڈین نیو ہاؤس پہلے ریپبلکن تھے جنہوں نے کہا کہ وہ مواخذے کے حق میں ووٹ دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے دارالحکومت کو خطرہ تھا اور اس نے اسے روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا، اس لیے دل پر پتھر رکھ کر میں مواخذے کے ان مضامین پر ہاں میں ووٹ دوں گا، اس اعلان پر ڈیموکریٹس کی جانب سے زبردست تالیاں بجائی گئیں۔

اسی ریاست سے تعلق رکھنے والی ایک اور ریپبلکن جیمی بیوٹلر نے کہا کہ وہ بھی مواخذے کے حق میں ووٹ دیں گی حالانکہ انہیں خدشہ ہے کہ ایسا کرنے پر ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے انہیں نشانہ بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ صدر کے خلاف مواخذے کے حق میں ووٹ دینا خوف پر مبنی فیصلہ نہیں، میں سچ کا انتخاب کر رہی ہوں، خوف کو شکست دینے کا یہ واحد راستہ ہے۔

مواخذے کے آرٹیکل میں صدر ٹرمپ پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ امریکا کے خلاف تشدد کو ہوا دے کر اعلی جرائم اور بدعنوانیوں میں ملوث ہیں،

اس دلیل کی حمایت کرنے کے لیے آرٹیکل میں 6 جنوری کو ہونے والے حملے، ٹرمپ کے انتخابی دھوکہ دہی کے جھوٹے دعوؤں اور جارجیا کے سیکریٹری برائے خارجہ بریڈ رافنسپرجر کو ایک فون کال کا حوالہ دیا گیا جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ نتائج کو ختم کرنے کے لیے ووٹ تلاش کریں۔

آرٹیکل میں نوٹ کیا گیا ہے کہ حامیوں سے خطاب کے دوران ٹرمپ نے جان بوجھ کر بیانات دیے جس کے نتیجے میں دارالحکومت میں غیر قانونی کارروائی کی حمایت ہو جیسے کہ ‘اگر آپ نہیں لڑتے تو آپ کو آئندہ کاؤنٹی نہیں ملے گا۔

منگل کی رات ایوان نے223-205 ووٹ دیا جس میں نائب صدر مائیک پینس سے کہا گیا کہ وہ صدر ٹرمپ کو ہٹانے کے لیے 25 ویں ترمیم کے سیکشن چار کا استعمال کریں، تاہم مائیک پینس نے ایسا کرنے سے انکار کردیا۔

مائیک پینس کے اس اعلان کے بعد واشنگٹن میں سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ 20 جنوری سے قبل صدر کو اقتدار سے ہٹانا مشکل ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں

جان بولٹن

ایران کا حملہ اسرائیل اور امریکہ کی ڈیٹرنس پالیسی کی بڑی ناکامی ہے۔ جان بولٹن

(پاک صحافت) ٹرمپ دور میں امریکی صدر کے سابق قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے