کراچی (پاک صحافت) ورزش ایک ایسی عادت ہے جس کے بے شمار فوائد ہیں، یہاں تک کہ ورزش کرنے سے میگرین کی شدت میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔ ذرائع کے مطابق جامعہ واشنگٹن سے تازہ خبر یہ ہے کہ ورزش سے مگرین کے دورے کم ہوسکتے ہیں اور ان کی شدت میں بھی کمی واقع ہوسکتی ہے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل ورزش اور مگرین کے درمیان تعلق دریافت ہوچکا ہے لیکن اس پر مہر تصدیق مزید گہری ہوئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ورزش، ذہنی تناؤ، ڈپریشن، نیند کی کمی اور دیگر عوارض کا بھی خاتمہ کرتی ہے۔ اب جامعہ واشنگٹن کے ڈاکٹر میسن ڈائس کہتے ہیں: ’’اگرچہ یہ پیچیدہ معاملہ ہے لیکن ورزش سے ڈوپامائن، نوریپائن فرائن، سیروٹونِن جیسے اہم نیوروٹرانسمیٹر اور کیمیکلز کا اخراج بڑھتا ہے۔ اس سے موڈ اچھا ہوتا، طبعیت ہشاش بشاش ہوتی ہے؛ لیکن سب سے بڑھ کر دردِ سر میں کمی واقع ہوتی ہے۔‘‘ یاد رہے کہ ورزش قلب اور فشارِ خون (بلڈ پریشر) کو بہتر رکھتی ہے لیکن اس سے مگرین بھی قابو میں رہتا ہے۔ اس کی تصدیق کےلیے 4600 افراد کو تحقیق میں شامل کیا گیا۔ ان میں سے 75 فیصد افراد کو ایک ماہ میں مگرین کے 15 یا اس سے زائد دورے پڑتے تھے اور بقیہ 25 فیصد لوگوں کو 14 یا اس سے کم تعداد میں مگرین کا شدید درد ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ شرکاء سے ہفتے میں ورزش کے معمولات معلوم کیے گئے جن میں سائیکل چلانا، دوڑنا، یا تیز قدمی سے چہل قدمی شامل تھی۔ اب شرکاء کو پانچ گروہوں میں بانٹا گیا۔ ایک گروہ نے بالکل ورزش نہیں کی اور دیگر گروہوں کو زیادہ سے زیادہ 150 منٹ فی ہفتہ کی عالمی مجوزہ ورزش کرائی گئی۔ جنہوں نے ورزش بالکل نہیں کی، ان میں 47 فیصد افراد کو ڈپریشن، 39 فیصد کو بے چینی (اینزائٹی) اور 77 فیصد کو نیند کے مسائل تھے۔ لیکن جنہوں نے ورزش کی، ان میں بے چینی کی شرح 28 فیصد اور نیند کے مسائل 61 فیصد تھی۔