(پاک صحافت) چین 2030 تک انسانوں کو چاند پر پہنچانا چاہتا ہے اور اب اس حوالے سے نئی پیشرفت ہوئی ہے۔ چین نے چاند پر جانے والے خلا بازوں کے لیے خصوصی طور پر ڈیزائن کیا گیا اسپیس سوٹ متعارف کرایا ہے۔ سرخ اور سفید رنگوں سے سجے اس اسپیس سوٹ کو چائنیز مینڈ اسپیس ایجنسی (سی ایم ایس اے) نے متعارف کرایا۔
اس اسپیس سوٹ کو چاند کے شدید درجہ حرارت، ریڈی ایشن اور گرد سے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ خلا باز اسے پہن کر چاند کی سطح پر جسمانی لچک کے کام بھی سرانجام دے سکیں گے۔ اس اسپیس سوٹ میں کیمرے اور آپریشن کنسول نصب ہیں اور اسے پہن کر خلا باز سیڑھی بھی چڑھ سکیں گے جبکہ بیٹھ کر بھی کام کرسکیں گے۔ چین کی اس ٹیکنالوجی کی تعریف اسپیس ایکس کے سربراہ ایلون مسک نے بھی کی۔
خیال رہے کہ چین کی جانب سے انسانوں کو چاند پر پہنچانے کے لیے کافی تیزی سے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ جولائی 2024 میں چین نے لانگ مارچ 10 مون راکٹ کے اس انجن کا کامیاب تجربہ کیا جو آنے والے برسوں میں انسانوں کو چاند پر پہنچانے میں کردار ادا کرے گا۔ وائے ایف 75 ای انجن سیال ہائیڈروجن اور سیال آکسیجن کو جلاتا ہے اور اس کا تجربہ کسی نامعلوم مقام پر کیا گیا۔ اس سے قبل جون 2024 میں لانگ مارچ 10 راکٹ کے propulsion سسٹم کے ابتدائی تجربات کو مکمل کیا گیا تھا۔
یہ راکٹ 93.5 میٹر بڑا ہے اور اس میں چین کے موجودہ طاقتور ترین راکٹ لانگ مارچ 5 سے 3 گنا زیادہ گنجائش موجود ہوگی۔ یہ راکٹ 70 ٹن وزن زمین کے نچلے مدار اور 27 ٹن وزن چاند کی جانب لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہوگا۔ ماہرین کی جانب سے اس راکٹ کے انجن پر 3 مختلف طرح کے تجربات کیے گئے ہیں۔ چینی حکام نے اپریل 2024 میں بتایا تھا کہ چاند پر انسانوں کو 2030 تک پہنچانے کے ہدف کے حوالے سے پیشرفت ہو رہی ہے۔