سیارہ مشتری

سیارہ مشتری کے بارے میں ماہرین کا حیران کن انکشاف

کراچی (پاک صحافت) کیا آپ جانتے ہیں سیارہ مشتری یا جوپیٹر کی سطح میں صرف 9 فیصد دھات اور چٹانیں موجود ہیں اور بقیہ سیارہ دبیز گیسوں پر مشتمل ہے۔ سیارہ مشتری کے بارے میں ماہرین کہتے ہیں کہ اپنے ابتدائی ایام میں اس نے چھوٹے سیارے کو تیزی سے نگلا ہے جس کی وجہ سے سیارہ اس حال تک پہنچا ہے۔ یاد رہے کہ اس سیارے کو ناکام سورج بھی کہا جاتا ہے جو زیادہ تر ہیلییئم اور ہائیڈروجن گیسوں سے بنا ہے۔

تفصیلات کے مطابق نظری طور پر شاید اس میں سورج کی تشکیل کے وقت اولین نیبولہ کے آثار بھی ہیں۔ لیکن اس میں پتھر اور دھاتوں کی مقدار دیکھ کر ایک نئی تحقیق کی گئی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اپنی ابتدا میں یہ چھوٹے تشکیل پذیر سیاروں اور ان کے اجزا کو نگل چکا ہے۔ اس دریافت کا سہرا ناسا کے جونو خلائی جہاز کو جاتا ہے جس نے مشتری پر سیرحاصل تحقیق کی ہےاور اس سے ہمارے اولین تصورات بھی بدلے ہیں۔

واضح  رہے کہ اس پر نصب جدید آلات کی وجہ سے مشتری کے اندر کی ساخت اور دیگر معلومات ملی ہے۔ اپنی تشکیل کے وقت مشتری پتھریلے اجزا سے تشکیل پا رہا تھا تاہم اس کے بعد ابتدائی نظامِ شمسی کی گیس اس میں جمع ہونا شروع ہوگئی اور لاکھوں کروڑوں برس میں وہ مکمل طور پر گیسی دیو میں تبدیل ہوگیا۔ لیکن یہاں ایک اور سوال پیدا ہوتا ہے کہ ابتدائی کیفیت میں جن چٹانوں نے اس کی تشکیل کی وہ بہت بڑے تھے یا بہت چھوٹے تھے اور کیا وہ کسی اور سیارے کا حصہ تو نہیں تھے؟

یہ بھی پڑھیں

واٹس ایپ

واٹس ایپ کا نیا فیچر صارفین کے بڑے درد سر کا حل ثابت ہوگا

(پاک صحافت) واٹس ایپ میں ایک ایسے فیچر کو متعارف کرایا جا رہا ہے جو …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے