الجزائر (پاک صحافت) زمین پر زمین کی عمر سے بھی پرانا شہابی پتھر دریافت کیا گیا ہے، ماہرین کے مطابق دریافت ہونے والا پھتر اپنی فطرت میں ایک آتش فشانی پتھر ہے۔ سائنسدانوں کی جانب سے مخلتف تحقیقات کے بعددریافت ہونے والے پتھر کی عمر 4 ارب 60 کروڑ سال بتائی جارہی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ پتھر زمین کی تاریخ سے بھی قدیمی ترین ہے۔ خیال رہے کہ اس نایاب ترین پتھر کو الجزائر کے ریگستان سے تلاش کیا گیا ہے جو باقاعدہ صحارا ریگستان کا ایک حصہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق 2020 میں جاپانی اور فرانسیسی ماہرین نے اسے دریافت کیا تھا اور اگلے ہی دن اس پر غوروفکر شروع کردیا تھا۔ خیال ہے کہ نظامِ شمسی بننے کے صرف 20 لاکھ سال بعد وجود پذیر ہوا ہے۔ اس کا مطالعہ ہمیں اپنے نظامِ شمسی کے ماضی سے آگاہ کرے گا اور ہم زمین کے ارتقا کو بھی جان سکیں گے۔ اس شہابیے جو ایرگ چیک 002 کا نام دیا گیا ہے اور مختصراً اسے ای سی 002 پکارا جارہا ہے۔ فرانس کے ماہر جین ایلکس بیرے نے کہا ہے کہ وہ گزشتہ 20 برس سے شہابیوں پر تحقیق کررہے ہیں اور یہ ان کی زندگی کی سب سے حیرت انگیز دریافت ہے۔ خیال ہے کہ یہ شہابی پتھر کسی ایسے ناکام سیارے یا پروٹوپلانیٹ کا حصہ رہا ہے جو سیارہ تو نہ بن سکا لیکن ٹوٹ پھوٹ کر کہیں بکھر گیا۔ تاہم ماہرین اس پر مزید تحقیق کرکے اس کے رازوں سے ہمیں آگاہ کریں گے۔
واضح رہے کہ زمین پر اس طرح کے پتھر اینڈیسائٹ کہلاتے ہیں جو ارضیاتی سبڈکشن زون میں عام پائے جاتے ہیں۔ ان مقامات پر زمین کی قدرتی ارضیاتی پلیٹیں ملتی ہیں اور ایک دوسرے سے نبردآزما رہتی ہیں۔ لیکن اب تک جو پتھریلے شہابئے ملے ہیں وہ بیسالٹ سے بنے ہیں۔ ابتدائی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ یہ پگھلے ہوئے مادے سے بنا ہے اور اپنی فطرت میں آتش فشانی ہے۔ پھر چار ارب ساٹھ کروڑ سال قبل یہ جم کر ٹھوس شکل اختیار کرگیا تھا۔