اسرائیلی جاسوس

اسرائیلی جاسوس سافٹ ویئر سے متعلق اہم معلومات

کراچی (پاک صحافت) انسانیت دشمن اسرائیلی ٹیکنالوجی کمپنی ‘این ایس او’ کی جانب سے بنائے گئے جاسوسی سافٹ ویئر ‘پیگاسس’  ایسا میل ویئر  ہے جو آئی فونز  اور  اینڈرائیڈ فونز دونوں کو متاثر کرتا ہے، یہ جاسوسی سافٹ ویئر موبائل فونز کے کیمرے کی مدد سے میسجز ، تصاویر، ای میلز اور  کالز کو ریکارڈ  کرلیتا ہے۔ اس جاسوسی کے سافٹ ویئر کے ابتدائی ورژن میں ایک لنک صارف کے موبائل میں بھیجا جاتا جس کو اگر صارف  کلک کرے تو  یہ سافٹ ویئر خاموشی سے موبائل فون میں انسٹال ہوجاتا تھا  جس کے بعدصارف کے فون کے خفیہ پاس ورڈ، کالز، میسجز  اور ای میلز و غیرہ  آسانی سے ہیک کی جاسکتی  تھیں۔

تفصیلات کے مطابق اس سافٹ ویئر کی ایک اور خاصیت تھی کہ یہ آپ کے موبائل فون کو 24 گھنٹوں  تک  جاسوسی  کے آلات میں تبدیل کردیتا تھا اس کا مطلب آپ جو بھی اپنے موبائل فون پر کررہے ہونگے یہ سافٹ  ویئر آپ کی خفیہ نگرانی کررہا ہوگا۔ ماہرین کہتے ہیں کہ جب یہ جاسوسی سافٹ ویئر ایک بار انسٹال ہوجا تا ہے  پھر   ان ڈیوائسز  سے لنک کرتا ہے جو کمانڈ اینڈ کنٹرول سرورز (C2s) کے نام سے جانے جاتے ہیں جو ایسے کمپیوٹرز یا ڈومینز ہوتے ہیں جو ان ڈیوائسز پر کمانڈز اور ڈیٹا بھیجنے اور وصول کرنے کیلئے استعمال ہوتے ہیں۔

واضح رہے کہ اس سافٹ ویئر کو خاص طور پر  کم سے کم  بینڈ ویتھ استعمال کرنے اور  بغیر کسی ثبوت کے تازہ ترین معلومات  کمانڈ اینڈ کنٹرول سرورز  کو بھجنے کیلئے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ جبکہ  کمانڈ اینڈ کنٹرول سرورز  کے ڈومینز کو   ہیک کی تصدیق کرنے کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس جاسوسی سافٹ ویئر کےجدید  ورژن  کو ‘زیرو کلک’  کہا جارہا ہے جس میں کسی بھی صارف کے  موبائل کو ہیک کرنے کیلئے  کسی قسم کا لنک بھیجنے اور پھر صارف کی جانب سے اس پر کلک کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

خیال رہے کہ یہ ’زیرو  کلک‘ موبائل فونز  کے آپریٹنگ سسٹم میں ‘زیرو ڈے’ خطرات  جنھیں ابھی تک ٹھیک نہ کیا گیا ہو ، انہیں  استعمال کرکے  موبائل فون کو ہیک کرتا ہے۔ گذشتہ سال دسمبر میں بل مارکزک سمیت محققین نے ایک رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا تھا کہ  حکومت  نے جاسوسی کے سافٹ  ویئر کے اس جدید ورژن کو  نیوز نیٹ ورک الجزیرہ  کے صحافیوں ، پروڈیوسرز ، اینکرز اور ایگزیکٹوز کے 36 ذاتی فونز کو ہیک کرنے کے لیے استعمال کیا۔

یہ بھی پڑھیں

جی میل کا نیا فیچر جو صارفین کے بڑے مسئلے کا حل ثابت ہوگا

(پاک صحافت) گوگل کی جانب سے ایک نئے طریقے کی آزمائش کی جا رہی ہے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے