سراج الحق

کیا ضروری ہے جب تک سڑکوں پر نہ نکلیں تب تک حکمران عوام کی بات نہ سنیں، سراج الحق

لاہور (پا ک صحافت) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے وفاقی حکومت کوخبردار کرتے ہوئے کہا کہ کیا ضروری ہے جب تک سڑکوں پر  نہ نکلیں تب تک حکمران عوام کی بات نہ سنیں؟  سراج الحق کاکہنا ہے کہ سال 2002ء میں جب اسلامی نظام نافذ کرنے کی کوشش کی تو بیورو کریسی ہمارے خلاف کھڑی ہو گئی۔

تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق وفاقی شریعت عدالت میں پیش ہوئے جہاں انہوں نے سود سے پاک نظام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ کہتے ہیں کہ سود کے نظام نے امیر اور غریب میں فرق بڑھا دیا ہے، پچھلے بجٹ کے مطابق 33 ہزار ارب سے زیادہ ہم سود میں ادا کر رہے ہیں، وزیر خزانہ سے پوچھا ملک کا سود کیسے ادا ہوگا تو کہا مزید قرض لیں گے۔

واضح رہے کہ اس موقع پرانہوں نے یہ بھی کہا کہ جاپان اپنے تجربے کی بنیاد پر سود فری اکانومی کی طرف جا رہا ہے، دوست ملک نے ہمیں کڑی شرائط پر بطور خیرات جو رقم دی اس پر بھی سود ادا کرنا ہوگا، کیا ضروری ہے جب تک سڑکوں پر نکلیں تب تک حکمران عوام کی بات نہ سنیں۔ ہم اگر چاہیں تو ملک کو سود فری اکانومی بناسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

بلوچستان کی 14 رکنی کابینہ نے حلف اٹھا لیا

کوئٹہ (پاک صحافت) بلوچستان کابینہ کی گورنر ہاؤس میں حلف برداری کی تقریب ہوئی۔ جس …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے