نصرت شہباز

شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کو اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار

لاہور (پاک صحافت) لاہور ہائی کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کو اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔  ذرائع کے مطابق جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے نصرت شہباز کی درخواست پر سماعت کی، جس کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے اسپیشل پراسکیوٹر سید فیصل رضا بخاری پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران سید فیصل رضا بخاری نے کہا کہ 3 شرائط مان لیں تو نصرت شہباز کی درخواست منظوری پر کوئی اعتراض نہیں۔

تفصیلات کے مطابق کسی کی سماعت کے دوران نیب کے اسپیشل پراسکیوٹر نے مزید کہا کہ نصرت شہباز کا پلیڈر ہر تاریخ پر عدالت میں پیش ہو جو ہر سماعت کی کارروائی سے ملزمہ کو آگاہ کرے، نصرت شہباز صحتیابی کے بعد عدالت میں پیش ہونے کی پابند ہوں۔ وکیل نصرت شہباز نے شرائط مانتے ہوئے کہا کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ دوسری جانب نصرت شہباز نے درخواست میں چیئرمین نیب اور احتساب عدالت کے جج کو فریق بناتے ہوئے کہا ہے کہ احتساب عدالت کا نصرت شہباز کی حاضری سے استثنی کی درخواست خارج کرنے کا حکم کالعدم کیا جائے۔

واضح رہے کہ شہباز شریف کی اہلیہ نے درخواست میں مزید کہا کہ ملزمہ کی عدم پیشی نصرت شہباز کیخلاف پر جاری کارروائی بھی کالعدم کی جائے، بیماری کی بنیاد پر انہیں حاضری سے استثنی دیا جائے۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ نصرت شہباز کو منی لانڈرنگ ریفرنس میں ملزمہ بنایا گیا ہے، وہ 66 سالہ بوڑھی خاتون ہیں اور متعدد امراض میں مبتلا ہے، انہیں علاج کی غرض سے جنوری 2019ء کو برطانیہ جانا پڑا۔ نصرت شہباز جان بوجھ کر ٹرائل سے غیر حاضر نہیں بلکہ وہ بیماری کی وجہ بیرون ملک ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

بلوچستان کی 14 رکنی کابینہ نے حلف اٹھا لیا

کوئٹہ (پاک صحافت) بلوچستان کابینہ کی گورنر ہاؤس میں حلف برداری کی تقریب ہوئی۔ جس …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے