عارف علوی

حزب اختلاف نے سینیٹ میں صدرعلوی کیخلاف مواخذے کا مطالبہ کر دیا  

اسلام آباد(پاک صحافت) سینیٹ انتخابات سے متعلق صدر مملکت کی جانب سے جاری کئے جانے والے آرڈیننس کو حزب اختلاف نے غیر آئینی قرار دیتے ہوئے صدر عارف علوی کے پارلیمنٹ میں مواخذے کا مطالبہ کر دیا حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ صدر نے سینیٹ انتخابات، اداروں ، پارلیمان، عدالت عظمیٰ کو حکومت کے سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔

ہفتے کو ایوان بالا کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہوا۔ اپوزیشن جماعتوں کی 218 قاعدہ کے تحت یہ تحریک پیش کی گئی کہ یہ ایوان بے مثال اور متنازع صدارتی آرڈیننس جو بدنیتی سے نافذ کیا گیا ہے ،سینیٹ کے انتخابی طریقہ کار میں تبدیلی کرنا چاہتا ہے جوکہ پاکستان کے دستور کے تحت انتخاب ہے۔

جس کی وجہ سے سینیٹ انتخابات کا عمل متنازع ہو جائے گا زیر بحث لایا جائے۔ سابق چیئرمین سینیٹ پیپلزپارٹی کے رہنما رضا ربانی نے کہاکہ چیئرمین سینیٹ کی رولنگ موجود ہے کہ سینیٹ قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے پر پہلی نشست پر آرڈیننس پیش کیاجائے گا، رولنگ سے انحراف کیا گیا ۔ سینیٹ ہول کی سفارشات کو خاطر میں نہیں رکھا گیا۔

مزید پڑھیں: سینیٹ الیکشن میں خرید و فروخت صرف آئینی نہیں بلکہ اخلاقی مسئلہ بھی ہے، شبلی فراز

ہول کمیٹی نے کہا تھا کہ سینیٹ انتخابات کے طریقہ کار میں تبدیلی کے بارے میں دونوں ایوانوں کی کمیٹی قائم ہوگی۔ حکومت پہلے اس معاملے پر اکتوبر 2020ء میں بل لائی جو قائمہ کمیٹی میں زیر التوا رہا۔ بعدازاں کابینہ نے صدر کو ریفرنس کا مشورہ دے دیااور جبکہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس جاری تھے وزیراعظم نے صدر سے وہ اجلاس ملتوی کرائے اور آرڈیننس جاری کروا یا۔

آرڈیننس آئین کی شق 89 کی خلاف ورزی ہے ،آرڈیننس ضروری تقاضوں کے لیے جاری کیا جاتا ہے جبکہ حکومت پہلے سے تاک لگائے بیٹھی تھی یہ عارضی قانون سازی ہوتی ہے یہ 120دنوں کے لیے ہوتا ہے آرڈیننس نہ پیش ہونے پر ارکان کا عدم منظوری کی قرارداد لانے کا حق مجروح کیا گیا ہے۔

 

یہ بھی پڑھیں

بارش

بلوچستان میں طوفانی بارشوں سے 18 افراد جاں بحق

کوئٹہ (پاک صحافت) بلوچستان میں طوفانی بارشوں کے باعث مختلف حادثات میں 18 افراد جاں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے