کراچی (پاک صحافت) وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سندھ میں تمام مذاہب اور مختلف مکتبِ فکر کے لوگ امن اور بھائی چارے کے ساتھ رہتے ہیں۔ مراد علی شاہ سے نیشنل سیکیورٹی اینڈ وار کورس 2025ء کے وفد نے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران شرکاء میں پاک فوج کے افسران، سول سرونٹس اور 24 دوست ممالک کے 240 فوجی افسران و دیگر شریک تھے۔
مراد علی شاہ نے نیشنل سیکیورٹی اینڈ وار کورس 2025ء کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ تاریخی طور پر صوفیاء کرام کی دھرتی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ 1990ء کی دہائی میں انتہا پسندی اور دہشت گردی نے معاشرے میں بے چینی پیدا کی، حکومتِ سندھ نے ایک مربوط منصوبہ بندی کے تحت آپریشن کر کے امن و امان بحال کیا۔ وزیرِاعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی جو ماضی میں دنیا کا چھٹا خطرناک شہر تھا اب پُرامن اور ترقی کرتا ہوا شہر ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ سندھ پولیس صوبے میں امن و امان قائم کرنے والا اہم ادارہ ہے، حکومت سندھ نے پولیس کو مستحکم کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، سندھ سیف سٹی منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔ مراد علی شاہ نے بتایا کہ انویسٹیگیشن بجٹ میں اضافے کے بعد تھانوں کو 4 ارب 80 کروڑ کا براہ راست بجٹ دیا اور شہداء پیکیج کو 10 ملین سے بڑھا کر 23 ملین کر دیا گیا ہے۔
اُنہوں نے بتایا کہ حکومتِ سندھ نے انسدادِ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف اقدامات کیے ہیں، حکومت کچے میں انفرااسٹرکچر کی بہتری اور سماجی خدمات سے حالات بہتر کرنےکے لیے کوشاں ہے، کچے کے حالات پر سندھ پولیس کو جدید ٹیکنالوجی فراہم کر رہے ہیں۔ وزیرِاعلیٰ سندھ نے بتایا کہ کچے میں نقل وحمل بہتر بنانے کے لیے سڑکیں اور پل تعمیر کر رہے ہیں۔