اسلام آباد (پاک صحافت) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ جوڈیشل کونسل ججوں کا محاسبہ کرتی ہے، یہ ایجنسیوں کے محاسبے کا فورم نہیں ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کے خط پر ردعمل دیتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ ہمیں سمجھنا ہوگا کہ سپریم جوڈیشل کونسل ایجنسیوں کے نہیں، ججوں کے محاسبے کا فورم ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ 5 سال تک جسٹس شوکت کے حق میں ایک لفظ تک نہ بولنے والوں کے ضمیر اچانک کیوں جاگ گئے ہیں؟
ن لیگی سینیٹر نے مزید کہا کہ یہ تو 9 مئی کے ملزموں کے تحفظ کے لیے مخصوص جماعت کی سہولت کاری کی جا رہی ہے۔ دھمکیاں دینے یا دباؤ ڈالنے والے کرداروں کو سزا دینے کا اختیار خود ان ججوں کے پاس تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ خط لکھنے والے ججز ان کرداروں کا نام لیتے اور عدلیہ پر اثر انداز ہونے کے الزام میں انہیں اپنی عدالتوں میں طلب کرتے۔ عرفان صدیقی نے ماضی کا تذکر کیا کہ ماضی میں یہ یقینی بنایا گیا تھا کہ فیض حمید کی 2 سال کی محنت ضائع نہ ہو اور نواز شریف اور مریم نواز انتخابات سے پہلے جیل سے باہر نہ آسکیں۔
دوسری طرف ن لیگی رہنما سعد رفیق نے 6 ججز کے خط میں تبصرہ کیا کہ یاد ماضی عذاب ہے یارب، میں اور سلمان رفیق قانون کے مطابق حفاظتی ضمانت کےلیے 2018 میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دو معزز جج صاحبان پر مشتمل بینچ نے ضمانت دینے کے بجائے اُن کا تمسخر اڑایا، حکم ضمانت نہ دینے کا تھا، تذلیل اضافی کارروائی تھی، سنا ہے اب ضمیر جاگ گئے ہیں، مبارک ہو۔