جہاز

پھنسے ہوئے بحری جہاز کے نکل جانے تک مصر نے نہرِ سوئز بند کردی

قاہرہ {پاک صحافت} نہرِ سوئز میں پھنسے ایک مال بردار بحری جہاز کے مالکان نے کہا ہے کہ انہیں اسے دوبارہ پانی میں اتارنے میں ‘شدید مشکلات’ کا سامنا ہے جس کی وجہ سے مصر کی مصروف ترین شپنگ لینز میں سے ایک عارضی طور پر بند ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ریسکیو ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ بندش چند دنوں یا ہفتوں تک بھی جاری رہ سکتی ہے جس سے ممکنہ طور پر عالمی سطح پر سپلائی نیٹ ورک کو ایک دھچکا لگے گا اور کاروباروں کو افریقہ کے جنوبی سرے کے آس پاس کارگو جہازوں کو بھیجنا پڑے گا۔

ایک بڑے آپریٹر ہپگ لائیڈ نے بتایا کہ اس کے 5 جہازوں کو روکا گیا ہے اور وہ اب ممکنہ طور پر دوسرا مقام ڈھونڈ رہے ہیں’۔

ڈچ ادارے سمِٹ سیلویج کے سربراہ پیٹر برڈوسکی، جو اس سے قبل اطالوی کروز جہاز کوسٹا کونکورڈیا اور ڈوبے ہوئے روسی جوہری سب میرین کرسک پر کام کرچکے تھے، نے کہا کہ ‘یہ واقعی ساحل سمندر کی ایک بھاری وہیل ہے’۔

اس کی اصل کمپنی بوسکالیس کے سی ای او برڈوسکی نے بتایا کہ ریسکیو کمپنی جمعرات کے روز ایک ٹیم کو سائٹ پر تعینات کررہی ہے تاکہ اس بات کا جائزہ لیا جاسکے کہ پاناما کے جھنڈے والے جہاز کو اتارنے کے لیے کیا کیا جاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم دیکھ رہے ہیں کہ اس میں کتنا تیل ہے، کتنا پانی ہے، یہ ایک پیچیدہ حساب کتاب ہے، میں قیاس آرائی میں نہیں جانا چاہتا تاہم اس میں دن یا ہفتے لگ سکتے ہیں’۔

پلانٹ لیبز انکارپوریشن کی جانب سے جاری کردہ سیٹلائٹ تصاویر میں نام نہاد ‘میگاشپ’ کو دکھایا گیا ہے جو فٹ بال کے چار میدانوں سے لمبا ہے اور پوری نہر پر ترچھا کھڑا ہے۔

بحیرہ روم اور بحر احمر اور نہر میں جہاں بحری جہاز انتظار میں ہیں وہیں ایس سی اے نے اعلان کیا ہے کہ آبی گزرگاہ پر ‘عارضی طور پر نیویگیشن معطل کردی گئی ہے’۔

یہ بھی پڑھیں

ایران پاکستان

ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی تعلقات کے امکانات

پاک صحافت امن پائپ لائن کی تکمیل اور ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی تعلقات …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے