احمدی نژاد

خطے کے استحکام کے لیے سعودی عرب اور ایران کو مل کر تعاون کرنا چاہئیے، احمدی نژاد

تہران {پاک صحافت} ایران کے سابق صدر محمود احمدی نژاد نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے مابین دشمنی “دونوں فریقوں کے مفادات کے لیے نقصان دہ ہے۔” دونوں ممالک “بھائی اور ہمسایہ ہیں اور ان کے مابین مشترکات اختلافی امور سے درجنوں گنا زیادہ ہیں۔ خطے کے استحکام کے لیے دونوں ملکوں کو مل کر تعاون کرنا چاہئیے۔

انہوں نے یورپی یونین کی طرح خطے کے ممالک کے مابین ایک “اتحاد” کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آخر یورپ نے اپنے عوام کے مفاد کے لیے یونین کے تجربے تک پہنچنے سے پہلے ایک طویل عرصے تک لڑائی لڑی۔

سابق صدر نے مزید کہا کہ بین الاقوامی قوتیں توانائی اور ثقافت سے مالا مال خطے کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ قوتیں اس کو کنٹرول کرنے کی کوششوں کی آڑمیں خطے میں مسائل پیدا کر رہی ہیں۔

احمدی نژاد نے کہا کہ خطے کے وسائل پر قبضہ کسی ایک ملک کے لیے نہیں۔ عراق کے مصلوب صدر صدام حسین خطے میں سب سے اہم بننا چاہتے تھے لیکن انہیں بہت سی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
خطے کے ممالک کے مابین تعاون پر بات کرتے ہوئے سابق ایرانی صدر نے کہا کہ انہوں نے اپنے دور حکومت میں 2012 میں تیل کی قیمت میں اضافے کے لیے ایک سے زیادہ بار سعودی عرب کے ساتھ تعاون کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے دور میں ریاض اور تہران کے مابین کسی قسم کے باہمی خطرات نہیں تھے۔
احمدی نژاد  نےکہا کہ خلیجی پانیوں پر کنٹرول کے لیے ایران اور سعودی عرب کے مابین تعاون کے دائرہ کار کو وسیع ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ یمن ، افغانستان اور شام جیسے حل طلب مسائل میں دونوں ممالک کے درمیان افہام وتفہیم ضروری ہے۔

احمدی نژاد نے کہا کہ وہ اب ایران برسر اقتدار طبقے اور پالیسوں سے متفق نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

مصری تجزیہ نگار

ایران جنگ نہیں چاہتا، اس نے ڈیٹرنس پیدا کیا۔ مصری تجزیہ کار

(پاک صحافت) ایک مصری تجزیہ نگار نے اسرائیلی حکومت کے خلاف ایران کی تعزیری کارروائی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے