اقوام متحدہ نے میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف قرارداد منظور کرلی

اقوام متحدہ نے میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف قرارداد منظور کرلی

جنیوا (پاک صحافت) اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے میانمار میں یکم فروری کو فوج کے ہاتھوں حکومت کا تختہ الٹا جانے کے بعد وہاں کی صورت حال پر ایک قرار داد منظور کی ہے، جس میں عملاً ملک کی رہنما آنگ سان سو چی اور صدر وِن مینٹ سمیت زیر حراست افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

جمعہ کے روز جنیوا میں ایک خصوصی اجلاس کے دوران یہ قرار داد متفقہ طور پر منظور کی گئی، چین اور روس سمیت چند ممالک نے رائے دہی میں حصہ نہیں لیا، ان کے مندوبین نے کہا کہ وہ خود کو اس قرار داد سے لا تعلق کر رہے ہیں۔

میانمار کے سفیر نے اس دستاویز کو ناقابل قبول قرار دیا۔ اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی تھامس اینڈریوز نے حکومتی عہدے داران اور انسانی حقوق کے رہنماؤں کی حراست کو بلا جواز قرار دیتے ہوئے ان گرفتاریوں کی مذمت کی۔

انہوں نے ان تقویت پاتی اطلاعات اور تصویری شواہد کا حوالہ بھی دیا کہ فوج نے مظاہرین پر حقیقی گولا بارود استعمال کیا۔

قرارداد میں تشدد سے پرہیز اور انسانی حقوق، آزادی کے بنیادی حقوق اور قانون کی مکمل پاسداری کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔

دوسری جانب میانمار میں فوج کی جانب سے جمہوری حکومت کا تختہ الٹ دینے اور اقتدار پر قبضے کے بعد اس اقدام کے خلاف وسیع تر عوامی احتجاج جاری ہے۔

ہفتے کی صبح ینگون کے مرکزی چوک میں سیکڑوں افراد جمع ہوئے۔ پابندی کے باوجود شرکا نے احتجاجی ریلی نکالی، ملک کے کئی دیگر شہروں میں بھی اسی طرح کا احتجاج جاری ہے اور اس سلسلے کا اب دوسرا ہفتہ شروع ہو گیا ہے، 3 روز سے سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کا سلسلہ بھی تیز کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

برٹش

برطانوی دعویٰ: ہم سلامتی کونسل کی جنگ بندی کی قرارداد پر عملدرآمد کے لیے پوری کوشش کریں گے

پاک صحافت برطانوی نائب وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ لندن حکومت غزہ میں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے