متحدہ عرب امارات فلسطین میں ہونے والے انتخابات کا ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش نہ کرے:

متحدہ عرب امارات فلسطین میں ہونے والے انتخابات کا ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش نہ کرے:

مقبوضہ بیت المقدس (پاک صحافت) بین الاقوامی القدس فاؤنڈیشن نے خبردار کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات بیت المقدس کے اپنے مخصوص سیاسی اور قومی ایلیٹ عناصر کو 22 فروری 2021ء کو فلسطین میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے موقعے پر اپنے مخصوص مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق سب سے پہلے القدس نامی ایک نئے انتخابی اتحاد اور اس میں شامل امیدواروں کے پیچھے امارات کا ہاتھ ہے جو مبینہ طور پر القدس میں اسرائیل کی خوشنودی کے حصول کے لیے اتحاد کو انتخابات کے موقعے پر استعمال کرسکتا ہے۔

القدس فاؤنڈیشن کی طرف سے جاری کردہ بیان میں‌ کہا گیا ہے کہ القدس میں قائم اس نئے انتخابی اتحاد کے قیام کے بنیادی مقاصد میں فلسطینی اتھارٹی کی سطح پر القدس کو نظر انداز کرنا اور القدس میں‌ صہیونی ریاست کے ناپاک وجود کو سند جواز فراہم کرتے ہوئے فلسطینی پارلیمنٹ میں ایک ایسا بلاک تیار کرنا ہے جو القدس کے حوالے سے فلسطینی قوم کے اجتماعی اور اصولی نقطہ نظر سے ہٹ کر بات کرے گا، نیز یہ مخصوص گروپ خود کو بیت المقدس کی اصل نمائندہ قیادت کے طور پر پیش کرنے کی بھی کوشش کرے گا۔

القدس اول یا یروشلم فرسٹ اقدام کے ذمہ دار سری نسیبہ نے القدس کے مخصوص لیڈروں کو 12 فروری کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے، یہ وہی سری نسیبہ ہیں جنہوں ‌نے اسرائیلی لیڈر عامی ایالون کے ساتھ ایک دستاویز پر دستخط کیے تھے اور اس دستاویز کو نسیبہ ایالون دستاویز کا نام دیا گیا تھا، دستاویز میں بیت المقدس کو دونوں ریاستوں فلسطین اور اسرائیل کا مشترکہ دارالحکومت قرار دینے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔

القدس کو یہودیانے اور شہر میں فلسطینی آبادی پر یہودی آباد کا غلبہ قائم کرنے کی طرف اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، یہ دستاویز بھی اوسلو معاہدے کے تسلسل کا حصہ تھی جس میں القدس کے معاملے کو غیر اہم قرار دیا گیا تھا۔

القدس فاؤنڈیشن کا کہنا ہے سری نسیبہ نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ مل کر القدس اکنامک ڈویلپمنٹ کونسل قائم کی جسے امارات کی طرف سے 12 ملین ڈالر کی رقم فراہم کی گئی، یہ رقم ابو ظبی ڈویلپمنٹ فنڈ کی طرف سے جاری کی گئی تھی۔

یہ تنظیم گذشتہ دو سال سے القدس میں ایک اماراتی فنڈڈ ادارے کے طور پر کام کررہی ہے، اس نام نہاد ڈویلپمنٹ کونسل نے القدس میں فلاحی مشن پر کام کرنے والے دوسرے امدادی اداروں کی اسرائیل اور امریکا کی طرف سے مسلسل ناکہ بندی سے بھرپور فائدہ اٹھایا ہے۔

القدس فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ امارات کی طرف سے دی جانے والی رقم مفت کا مال نہیں اور نہ ہی وہ کوئی خیرات ہے، بلکہ اس رقم کا مقصد امارات کے اسرائیل کے ساتھ طے پانے والے معاہدہ ابراہیم کو آگے بڑھانے اور  مسجد اقصیٰ کو یہودیانے کی سازشوں کو آگے بڑھاتے ہوئے مسجد اقصیٰ کی زمانی اور مکانی تقسیم کی راہ ہموار کرنے میں اسرائیل کی مدد کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

پیگاسس

اسرائیلی پیگاسس سافٹ ویئر کیساتھ پولش حکومت کی وسیع پیمانے پر جاسوسی

(پاک صحافت) پولش پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر نے کہا ہے کہ 2017 اور 2023 کے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے