دبئی کے حکمران کی جانب سے اپنی بیٹی کو یرغمال بنانے کا معاملہ، اقوام متحدہ نے اہم قدم اٹھانے کا اعلان کردیا

دبئی کے حکمران کی جانب سے اپنی بیٹی کو یرغمال بنانے کا معاملہ، اقوام متحدہ نے اہم قدم اٹھانے کا اعلان کردیا

دبئی (پاک صحافت) اقوام متحدہ نے دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم کی بیٹی شہزادی لطیفہ کو والد کی جانب سے جبری طور پر قید کرنے اور یرغمال بنانے کا معاملہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔

خیال رہے کہ شیخہ لطیفہ نے الزام لگایا ہے کہ ان کے والد نے انہیں دبئی میں اس وقت سے یرغمال بنایا ہوا ہے جب انہوں نے سال 2018 میں فرار ہونے کی کوشش کی تھی۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق ادارے کو حال ہی میں موصول ہونے والی خفیہ طور پر ریکارڈ کی گئی ویڈیوز میں شیخہ لطیفہ نے کہا ہے کہ انہیں خطرہ ہے کہ انہیں مار دیا جائے گا۔

شہزادی لطیفہ کی خفیہ ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد عالمی سطح پر اقوام متحدہ سے مذکورہ معاملے کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے جبکہ برطانیہ کی جانب سے ان ویڈیوز کو ‘انتہائی پریشان کن قرار دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے اس حوالے سے جاری بیان میں کہا ہے کہ وہ شیخہ لطیفہ کے معاملے پر جلد متحدہ عرب امارات سے پوچھ گچھ کریں گے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے ترجمان نے کہا کہ ہم یقینی طور پر اس پیشرفت کو متحدہ عرب امارات کے ساتھ اٹھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے نظام کے دیگر حصے بھی ایک مرتبہ اس نئے مواد کا جائزہ لینے کے بعد متعلقہ مینڈیٹ کے ساتھ مذکورہ معاملے کا حصہ بن سکتے ہیں۔

علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ برائے جبری حراست کے ترجمان نے کہا کہ وہ شیخہ لطیفہ کی ویڈیوز کا جائزہ کرنے کے بعد تحقیقات شروع کرسکتے ہیں، اس حوالے سے برطانیہ کے سیکریٹری خارجہ ڈومینیک راب نے کہا کہ ہمیں بہت زیادہ تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ویڈیوز میں ایک نوجوان خاتون کو شدید پریشانی کا شکار دکھایا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ اقوام متحدہ کی جانب سے بھی ہونے والی کسی بھی پیشرفت کو بہت قریب سے دیکھے گا۔

دوسری جانب برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے بھی کہا ہے کہ ان کی حکومت کو اس معاملے پر تشویش  ہے لیکن وہ انتظار کریں گے اور دیکھیں گے اقوام متحدہ کیسے تحقیقات کرتا ہے۔

واضح رہے کہ حال ہی میں منظر عام پر آنے والی شیخہ لطیفہ کی یہ ویڈیوز گزشہ کئی ماہ کے دوران ایک فون پر ریکارڈ کی گئیں جو ان کی گرفتاری اور دبئی واپسی کے لگ بھگ ایک برس بعد انہیں خفیہ طور پر دیا گیا تھا، شیخہ لطیفہ نے یہ ویڈیوز باتھ روم میں ریکارڈ کیں کیونکہ وہ صرف باتھ روم کا دروازہ ہی لاک کرسکتی تھیں۔

ان خفیہ ویڈیوز میں انہوں نے اپنی گرفتاری اور اس کے بعد کی تفصیل بتائی، انہوں نے کہا کہ جب انہیں کشتی سے اتارا جارہا تھا تو انہوں نے فوجیوں سے لڑائی کی اور ایک اماراتی کمانڈو کے بازو پر اس وقت تک کاٹا کہ وہ چیخ اٹھا۔

شیخہ لطیفہ نے بتایا کہ بیہوشی کی دوا دینے کے بعد انہیں ایک نجی طیارے میں لے جایا گیا اور دبئی میں طیارہ لینڈ ہونے تک وہ نہیں اٹھی تھی۔

شہزادی کے مطابق انہیں طبی اور قانونی مدد تک رسائی کے بغیر ایک ولا میں تنہا رکھا گیا ہے جس کی کھڑکیاں اور دروازے بالکل بند ہیں اور گھر کے باہر پولیس کا پہرا ہے۔

شیخہ لطیفہ کو دبئی سے فرار کے دوران پکڑے جانے اور ان کو قید کرنے سے متعلق ان کی ایک قریبی دوست ٹینا جوہینن، ایک کزن مارکس ایسابری اور ایک سرگرم کارکن ڈیوڈ ہیئے نے بتایا، یہ تینوں افراد شہزادی کی آزادی کی مہم فری لطیفہ چلا رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ یہ پیغامات جاری کرنے کا فیصلہ شیخہ لطیفہ کی حفاظت سے متعلق تشویش کے باعث کیا گیا، شہزادی کی قریبی دوست ٹینا جوہنین کے مطابق ان سے رابطہ منقطع ہوئے بہت زیادہ وقت گزر چکا ہے۔

خیال رہے کہ شیخہ لطیفہ نے 2 مرتبہ دبئی سے فرار ہونے کی کوشش کی تھی اور وہ دونوں مرتبہ ہی ناکام ہوئیں انہٰیں 2002 اور 2018 میں پکڑ کر دبئی واپس لایا گیا تھا۔

انہیں پہلی مرتبہ فرار ہونے کی کوشش سے قبل اپنے والد کی ہدایات پر 3 سال تک کے لیے قید کیا گیا تھا، مارچ 2018 میں ان کی دوسری قید عالمی شہ سرخیوں کا حصہ بنی تھی۔

شیخہ لطیفہ کی ایک دوست نے بتایا تھا کہ کمانڈوز نے انہیں اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ بحرہند میں سمندری راستے سے فرار ہونے کی کوشش کررہی تھیں، کمانڈوز نے انہیں کشتی سے گھسٹ کر باہر نکالا، تشدد کیا جبکہ وہ چیختی رہیں تاہم کمانڈوز انہیں ہراساں کرتے رہے۔

علاوہ ازیں دبئی کے حکمران کی اہلیہ 45 سالہ شہزادی حیا بنت الحسین اپریل 2019 میں اپنے شوہر سے خوفزدہ ہوکر متحدہ عرب امارات سے فرار ہوگئی تھیں اور انہوں نے اپنے 2 بچوں کی واپسی کے لیے کیس دائر کیا تھا۔

گزشتہ برس اسی کیس کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ آف انگلینڈ اینڈ ویلز کے فیملی ڈویژن کی سربراہی کرنے والے جج اینڈریو مکارلین نے شیخ محمد کو شیخہ شمسہ کے برطانوی شہر کیمبرج سے اگست 2000 میں ان کے اغوا کا حکم دینے اور اس کی منصوبہ بندی میں ملوث پایا، اس وقت شیخہ شمسہ 19 برس کی تھیں۔

جج نے کہا تھا کہ شیخہ شمسہ کو دبئی واپسی پر مجبور کیا گیا تھا اور گزشتہ 2 دہائیوں سے ان کی آزادی چھینی گئی جبکہ شیخہ لطیفہ کو 2 مرتبہ 2002 اور 2018 میں پکڑ کر دبئی واپس لایا گیا تھا۔

لندن کی عدالت نے کہا تھا کہ شیخ محمد نے ایسے حالات قائم کر رکھے ہیں جہاں دونوں نوجوان خواتین کو آزادی سے محروم رکھا گیا ہے۔

عدالت میں مذکورہ معاملہ زیر غور آنے کے بعد شیخہ لطیفہ کے دوست پُرامید تھے کہ شاید عدالت کے فیصلے کے بعد کچھ فائدہ ہو لیکن ایسا نہیں ہوا اور اب انہوں نے شہزادی کے پیغامات جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

برٹش

برطانوی دعویٰ: ہم سلامتی کونسل کی جنگ بندی کی قرارداد پر عملدرآمد کے لیے پوری کوشش کریں گے

پاک صحافت برطانوی نائب وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ لندن حکومت غزہ میں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے