مقبوضہ کشمیر میں غیر ملکی سفارت کاروں کا تیسرا دورہ، پوری وادی احتجاجی طور پر بند کردی گئی

مقبوضہ کشمیر میں غیر ملکی سفارت کاروں کا تیسرا دورہ، پوری وادی احتجاجی طور پر بند کردی گئی

سرینگر (پاک صحافت) مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے دو درجن غیر ملکی سفارت کاروں کا تیسرا دورہ مکمل ہوگیا جبکہ اس دورے کے انتظام کے موقع پر تمام دکانیں اور کاروبار احتجاجی طور پر مکمل بند رہا اور عوام کی جانب سے اس دورے کو بھارتی حکومت کی سازش قرار دیا گیا۔

خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دور حکومت میں اگست 2019 میں خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد دہلی میں تعینات درجنوں غیر ملکی سفارت کاروں کو تیسری مرتبہ مقبوضہ جموں و کشمیر کا دورہ کروایا گیا ہے جبکہ مقبوضہ خطے میں شدید کریک ڈاؤن اور اس وقت سے مواصلات کا نظام مکمل بند ہے۔

بھارتی حکام کی جانب سے غیر ملکی سفارت کاروں کو سری نگر ایئرپورٹ سے سخت سیکیورٹی کے حصار میں مغربی علاقے میگام پہنچایا گیا جہاں وہ دیگر عہدیداروں اور حال ہی میں منتخب ہونے والے گاؤں کے مخصوص کونسلرز سے ملاقات کی، اس موقع پر میگام میں دکانیں اور کاروبار بطور احتجاج مکمل طور پر بند رہا۔

سفارت کاروں سے سول سوسائٹی کے اراکین، تاجروں، بھارت نواز سیاست دانوں اور صحافیوں کے مخصوص گروپس سے ملاقات اور جموں کی پرواز بھی شیڈول تھی۔

خیال رہے کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی متنازع حیثیت ختم کرکے براہ راست دہلی کے انتظام میں شامل کرلیا تھا اور خطے میں سیکیورٹی کے سخت اقدامات کرتے ہوئے سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو بڑے پیمانے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

بھارت نے لاک ڈاؤن کے ساتھ ساتھ فوج اورپیرا ملیٹری کے اضافی دستے تعینات کردیے تھے اور علاقے میں سخت احتجاج کو کچلنے کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔

غیرملکی سفارت کاروں کے دورے کے موقع پر مقامی انتظامیہ نے سرینگر اور مضافات میں نصف درجن سے زائد سیکیورٹی بنکرز اور رکاوٹوں کو بھی ہٹا دیا تھا۔

قبل ازیں دفترخارجہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ بھارت غیر ملکی سفارت کاروں کو وادی کا دورہ کروا کر مقبوضہ جموں و کشمیر کے حالات سے متعلق جھوٹے اور غلط بیانیہ پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے

ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا تھا کہ یہ عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی بھارتی کوشش ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے مخصوصے دورے دھندلی اسکرین کی طرح ہیں، جس کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے غیر قانونی تسلط اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانا اور خطے میں حالات معمول کے مطابق ہونے کا جھوٹا تاثر دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر وفد کو تمام علاقوں تک رسائی نہیں دی گئی اور کشمیر کےعوام، سول سوسائٹی سے آزادانہ طور پر ملاقات کا موقع نہیں دیا گیا تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں حالات کے معمول پر ہونے کے بھارتی تاثر کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ جنوری اور فروری میں بھی بھارتی حکومت نے غیر ملکی سفارت کاروں کو مقبوضہ جموں و کشمیر کا دورہ کروایا گیا تھا اور دونوں دورے سخت سیکیورٹی میں کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں

پیگاسس

اسرائیلی پیگاسس سافٹ ویئر کیساتھ پولش حکومت کی وسیع پیمانے پر جاسوسی

(پاک صحافت) پولش پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر نے کہا ہے کہ 2017 اور 2023 کے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے