بھارتی نام نہاد عدالت نے دختران ملت کی رہنما آسیہ اندرابی کے خلاف بغاوت سمیت دیگر سنگین الزامات کے تحت فرد جرم عائد کردی

بھارتی نام نہاد عدالت نے دختران ملت کی رہنما آسیہ اندرابی کے خلاف بغاوت سمیت دیگر سنگین الزامات کے تحت فرد جرم عائد کردی

نئی دہلی (پاک صحافت)  بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی ایک نام نہاد عدالت نے منگل کو کشمیری خواتین کی تنظیم دختران ملت کی سربراہ سیدہ آسیہ اندرابی اور ان کی دو قریبی ساتھیوں صوفی فہمیدہ اور ناہیدہ نصرین پر دہشت گردی، بغاوت اور دیگر سنگین الزامات کے تحت فرد جرم عائد کر دی۔

ان تینوں پر بھارتی حکومت کے خلاف جنگ چھیڑنے اور ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی سازش رچانے جیسے سخت اور سنگین جھوٹے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق 59 سالہ آسیہ اندرابی اور ان کی دونوں ساتھیوں نے الزامات سے انکار کردیا، جس کے بعد خصوصی جج پروین سنگھ نے ٹرائل کے احکامات جاری کیے۔

قانونی ماہرین کے مطابق آسیہ اندرابی اور ان کی ساتھیوں کے خلاف سخت نوعیت کے الزامات عائد کیے گئے ہیں اور اگر عدالت نے انہیں قصور وار قرار دیا تو انہیں اپنی باقی زندگی جیل میں گزارنا پڑ سکتی ہے۔

بھارت میں تحقیقات کے سب سے بڑے قومی ادارے نیشنل انوسٹیگیشن ایجنسی (این آئی اے) نے وزارت داخلہ کی ہدایت پر آسیہ اور ان کی دو قریبی ساتھیوں کے خلاف 2018 میں ایک مقدمہ درج کیا تھا، جس کے بعد اُسی سال اپریل میں انہیں گرفتار کر لیا گیا۔

این آئی اے نے بعد ازاں تینوں خواتین رہنماؤں کو چھ جولائی، 2018 کو سری نگر کی سینٹرل جیل میں اپنی حراست میں لے کر نئی دہلی کی تہاڑ جیل منتقل کیا جہاں وہ ہنوز قید ہیں۔

آسیہ اندرابی مقبوضہ کشمیر کی ایک علیحدگی پسند رہنما اور دختران ملت نامی کشمیری خواتین کی تنظیم کی بانی و سربراہ ہیں، وہ دختران ملت کو 1987 میں معرض وجود میں لائیں جس کا مقصد کشمیر کی بھارت سے آزادی نیز نظام مصطفیٰ کے نفاذ کے لیے کام کرنا ہے۔

دختران ملت ایک پاکستان حامی تنظیم ہے، جس کا موقف ہے کہ کشمیر چونکہ ایک مسلم اکثریتی خطہ ہے اس لیے اس کا الحاق پاکستان سے ہونا چاہیے، یہ تنظیم کشمیر کے بزرگ علیحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی کی قیادت والی حریت کانفرنس سے منسلک تھی۔

ابتدا میں یعنیٰ 1980 کی دہائی میں دختران ملت سے جڑی برقعہ پوش خواتین نے، جن میں اکثریت نوجوان لڑکیوں کی تھی، کشمیر میں اخلاقی بے راہ روی، بے حیائی، عریانیت، سینیما، بیوٹی پارلرز، شراب نوشی اور عورتوں کے استحصال کے خلاف نیز پبلک ٹرانسپورٹ گاڑیوں میں خواتین کے لیے علیحدہ سیٹیں مختص رکھنے کے مطالبے کو لے کر عملی طور پر مہمات چلائیں جن کا غیر معمولی اثر دیکھنے میں آیا، نیز دختران ملت کو حکومتی کارروائیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

تاہم اسی کی دہائی کے اواخر میں کشمیر میں مسلح جدوجہد شروع ہونے کے ساتھ ہی دختران ملت نے اس کی کھل کر حمایت کی اور مزید حکومتی کارروائیوں کو دعوت دی۔

آسیہ اندرابی اور ان کی تنظیم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے کشمیری خواتین کو اسلامی تعلیمات کی طرف راغب کرنے اور صحیح راہ سے بھٹکنے والی خواتین کو عزت کی زندگی کی طرف لے جانے میں نمایاں کردار ادا کیا، جن میں ایک مثال مبینہ سیکس ریکٹ چلانے والی صبینہ نامی خاتون کی ہے، جنہوں نے اپنے چند ایک انٹرویوز میں اعتراف کیا تھا کہ آسیہ انہیں باعزت زندگی کی طرف لے گئیں۔

بھارت کی وزارت داخلہ نے دختران ملت کو کالعدم دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے اور 2018 میں بھارتی تحقیقاتی ایجنسیوں کی کشمیری علیحدگی پسند رہنماؤں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائیوں کے بعد سے اس تنظیم کی سرگرمیاں تقریباً معطل ہیں، اس تنظیم پر پہلی بار 1990 میں پابندی لگائی گئی تھی۔

آسیہ نے 2015 کے بعد بیشتر وقت مختلف قید خانوں میں گزارا جس کے ان کی صحت پر منفی اثرات پڑے اور وہ کئی مرتبہ علیل ہوئیں، این آئی اے میں آسیہ اور ان کی دو قریبی ساتھیوں کے خلاف درج مقدمے میں ان پر علیحدگی پسند سرگرمیاں چلانے، بھارت کے خلاف جنگ چھیڑنے اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے کے الزامات لگائے گئے۔

این آئی اے نے 10 جولائی، 2019 کو مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے صورہ علاقے میں واقع آسیہ کے گھر کو بھی سیل کیا۔ ان کے گھر کے دروازے پر این آئی اے نے جو نوٹس چسپاں کیا تھا اس میں متعلقین کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ پیشگی اجازت کے بغیر مذکورہ جائیداد کو منتقل یا فروخت کرنے سے اجتناب کریں۔

این آئی اے کے چیف تحقیقاتی افسر وکاس کٹاریہ کے جاری اس نوٹس میں کہا گیا تھا کہ جموں و کشمیر کے پولیس سربراہ کی اجازت حاصل کرنے کے بعد اس جائیداد کو اٹیچ (سیل) کیا گیا، اس میں مزید کہا گیا تھا کہ دختران ملت کی سربراہ کا گھر عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

واضح رہے کہ آسیہ اندرابی کی تنظیم دختران ملت ہر سال 14 اگست یعنیٰ یوم آزادی پاکستان اور 23 مارچ یعنیٰ یوم پاکستان کے موقعے پر سرینگر میں خفیہ مقامات پر تقریبات منعقد کرتی تھی جن میں پاکستان کا قومی ترانہ پاک سرزمین گایا جاتا تھا اور پاکستان کا پرچم لہرانے کے علاوہ پاکستان کی تعریف میں نغمے بھی گائے جاتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں

غزہ جنگ

اسرائیل کو غزہ جنگ میں شکست کا سامنا ہے۔ جرمن ماہر

(پاک صحافت) سیکیورٹی امور کے ایک جرمن ماہر کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ کی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے