پاپ فرانس کی شیعہ رہنما آیت اللہ سیستانی کے ساتھ اہم ملاقات، دنیا بھر کو صلح و دوستی کا پیغام دیا

پاپ فرانسیس کی شیعہ رہنما آیت اللہ سیستانی کے ساتھ اہم ملاقات، دنیا بھر کو صلح و دوستی کا پیغام دیا

نجف (پاک صحافت)  عراق کے مقدس شہر نجف اشرف میں دنیا کے کیتھولک عیسائيوں کے رہنما پاپ فرانسیس نے شیعہ دینی رہنما آیت اللہ سیستانی سے ملاقات اور گفتگو کی جس میں دونوں رہنماؤں نے دنیا بھر کو امن و بھائی چارے کا پیغام دیا۔

تفصیلات کے مطابق اس سے قبل پاپ فرانسیس  نے عراق کے وزير اعظم مصطفی الکاظمی اور عراق کے صدر برہم صالح سے ملاقات اور گفتگو کی۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق رومن کیتھولک مسیحی برادری کے روحانی پیشوا پاپ فرانسس نے بغداد پہنچنے کے بعد عراق کے وزیراعظم اور صدر سے ملاقات کے بعد خطاب کیا ہے۔

انہوں نے اپنے خطاب کے آغاز میں کلیسا کے ممبران اور مسلمان نمائندہ پر درود و سلام بھیجا اور کہا کہ ہمارا دین ہمیں صلح و دوستی اور مل جل کر زندگی بسر کرنے کی دعوت دیتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں ایسے وقت عراق پہنچا ہوں جب دنیا کرونا وائرس سے نجات کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، اس بحران سے نمٹنے کے لیے ہمہ گیر کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ کورونا ویکسین سب تک پہنچ جائے۔

کیتھولک مسیحیوں کے سربراہ نے کہ کہ عراق کو دہشت گردی کا سامنا رہا ہے اور اس کی وجہ سے اس ملک کو قتل و غارت اور مالی نقصانات کا سامنا بھی کرنا پڑا اور اس دہشتگردی نے بہت سارے ایزدیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

انہوں نے کہا کہ صلح و دوستی کے لیے گفتگو اور قانون کا احترام ضروری ہے۔

پاپ فرانسس نے مزید کہا کہ میں صلح و آشتی کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں کی قدر دانی کرتا ہوں اور ملک کی بھلائی کے لیے ہر اٹھنے والی آواز کے ساتھ ہم آواز ہوں۔

انہوں نے کہا کہ جو ممالک اور ادارے عراق کی تعمیر نو اور بے گھر افراد اور پناہ گزینوں کی امداد کر رہے ہیں میں ان کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔

پاپ فرانسس نے آخر میں کہا کہ قتل و غارت اور دہشت گردی کے جواز کے لئے خدا کے نام سے غلط فائدہ نہیں اٹھانا چاہئیے۔

دوسری جانب پاپ فرانسیس اور آیت اللہ سیستانی کی ملاقات ایک گھنٹے تک بند دروازوں کے پیچھے جاری رہی اور اس کے بعد جس میں پاپ فراسیس نے عراق کی رضاکار فورس کے ایک کمانڈر کو ایک ہدیہ بھی عطا کیا۔

پاپ فرانسیس عراقی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے عیسائی یونٹ بابلیوں کے کمانڈر کو اپنی تسبیح بھی عطا کی۔

ذرائع کے مطابق عراق کی رضاکار فورس نے عراقی عیسائيوں اوراقلیتوں کو داعش دہشت گردوں سے تحفظ فراہم کرنے میں اہم اور بنیادی کردار ادا کیا تھا۔

واضح رہے کہ کیتھولک عیسائيوں کے رہنما کا عراق کا یہ پہلا دورہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں

برٹش

برطانوی دعویٰ: ہم سلامتی کونسل کی جنگ بندی کی قرارداد پر عملدرآمد کے لیے پوری کوشش کریں گے

پاک صحافت برطانوی نائب وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ لندن حکومت غزہ میں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے