فلسطین کی عالمی عدالت انصاف میں شمولیت کے بعد اسرائیلی حملوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی: رپورٹ

فلسطین کی عالمی عدالت انصاف میں شمولیت کے بعد اسرائیلی حملوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی: رپورٹ

بیروت (پاک صحافت) لبنان میں قائم الزیتونہ کنسلٹنٹ اسٹڈی سینٹر نامی ایک تھینک ٹینک کی طرف سے عالمی فوج داری عدالت میں فلسطین کی شمولیت سے قبل اور اس کے بعد فلسطینی علاقوں بالخصوص غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کا ایک تقابلی جائزہ پیش کیا گیا ہے جس سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ فلسطین کی عالمی عدالت انصاف میں شمولیت کے بعد اسرائیلی حملوں میں کمی آئی ہے۔

یہ رپورٹ تھینک ٹینک کے رکن محقق ڈاکٹر سعید الدھشان نے مرتب کی ہے جسے عالمی فوج داری عدالت میں فلسطین کی شمولیت سے قبل اور اس کے بعد غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملے کا عنوان دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطین نے سنہ 2015ء میں عالمی فوج داری عدالت میں شمولیت اختیار کی،  رپورٹ میں فوج داری عدالت میں شمولیت سے پانچ سال قبل اور پانچ سال اس کے بعد کے واقعات اور غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں پر روشنی ڈالی گئی ہے، اس طرح  مجموعی طور پر یہ عرصہ 10 سال پرمحیط ہے جو سنہ 2010ء سے 2019ء کے اختتام تک ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطین کی عالمی عدالت میں شمولیت سے قبل اور اس کے بعد اسرائیلی حملوں میں فلسطینیوں کی ہونے والی اموات میں نمایاں فرق دکھائی دیتا ہے، اس کا انداز ان اعدادو شمار سے لگایا جاسکتا ہے۔

عالمی فوج داری عدالت میں فلسطین کی شمولیت سے قبل کے پانچ برسوں میں غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں میں 2730 فلسطینی شہید ہوئے جب کہ عالمی عدالت میں فلسطینی شمولیت کے بعد 436 فلسطینی شہید کیے گئے، اس طرح اموات میں نمایاں فرق ہے، شمولیت سے قبل شہدا میں 34 اعشاریہ 4 فیصد اور بعد میں 21 اعشاریہ 6 فی صد کم سن بچے شامل ہیں۔

رپورٹ‌ میں کہا گیا ہے کہ عالمی عدالت انصاف میں فلسطین کی شمولیت سے قبل 10 شہدا کے مقابلے میں 51 زخمی ہوئے جب کہ دوسرے عرصے میں 10 شہدا کے مقابلے میں 508 زخمی ہوئے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی عدالت انصاف میں فلسطینی شمولیت سے قبل اور اس کے بعد اسرائیلی حملوں میں بھی نمایاں فرق آیا ہے۔

شمولیت سے قبل غزہ کی پٹی پر 17 ہزار 365 فضائی اور زمینی حملے کیے گئے جبکہ اس کے بعد 3 ہزار 703 حملے ہوئے، پہلے مرحلے میں فضائی اور توپ خانے کے 15 ہزار 155 حملے کیے گئے اور دوسرے مرحلے میں 599 فضائی اور زمینی حملے کیے گئے، اس طرح پہلے مرحلے میں 86 اعشاریہ 5 فی صد اور دوسرے مرحلے میں 16 اعشاریہ 1 فی صد حملے ہوئے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی علاقوں  بالخصوص غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے بہت سے عوامل ہیں، بعض داخلی اور بعض خارجی عوامل ہیں۔ غزہ کی پٹی پر حملوں کا تعلق اسرائیل میں برسر اقتدار آنے والی جماعتوں کی پالیسی، اسرائیلی وزیر دفاع کے فیصلوں، فلسطینی دھڑوں میں پائے جانے والے اختلافات، عالمی برادری کا اسرائیل کے ساتھ رویہ اور امریکا میں بننے والی حکومت بھی کسی نا کسی شکل میں غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کا سبب بنتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

یورپین

یورپی قانون ساز نے ایران کے خلاف اسرائیل کی حالیہ جارحیت کے حوالے سے یورپی یونین کی خاموشی پر تنقید کی

پاک صحافت یورپی پارلیمنٹ کے ایک ممتاز قانون ساز نے یورپی کمیشن کے سربراہ کی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے