بھارت میں اقلیتیں محفوظ نہیں، ہیومن رائٹس واچ نے بھارتی نام نہاد جمہوریت کا پردہ فاش کردیا

بھارت میں اقلیتیں محفوظ نہیں، ہیومن رائٹس واچ نے بھارتی نام نہاد جمہوریت کا پردہ فاش کردیا

نئی دہلی (پاک صحافت) بھارت میں جب سے انتہاپسند جماعت بی جے پی برسراقتدا آئی ہے تب سے اقلیتوں خاص کر مسلمانوں کا جینا حرام ہوگیا ہے اور آئے دن مسلمانوں کو کسی نا کسی بہانے سے قتل کیا جارہا ہے جبکہ عالمی ادارے اور تنظیمیں بالکل خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق اگرچہ بھارت میں قلیتوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف عالمی تنظیمیں خاموش ہیں لیکن انسانی حقوق سے متعلق کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی حکمران جماعت نے ہندو انتہا پسندوں کو اقلیتوں پر حملہ کرنے اور انہیں ہراساں کرنے کا اختیار دے دیا ہے۔

بھارت میں اقلیتوں کو نشانہ بنانے سے متعلق ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی سرکاری پالیسیاں اور اقدامات اقلیتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے مسلمانوں کو منظم طور پر امتیازی سلوک کا نشانہ بنانے والی پالیسیاں بنائیں، بھارتی حکمران جماعت بی جے پی، پولیس، عدلیہ اور خود مختار اداروں میں مداخلت کر رہی ہے۔

ایچ آر ڈبلیو کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی نے ہندو انتہا پسندوں کو مذہبی اقلیتوں کو دھمکانے، انہیں ہراساں کرنے اور حملہ کرنےکا اختیار دے دیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نئی دلی میں 23 فروری 2020 کے فسادات میں ہلاک 52 افراد میں سے 40 مسلمان تھے، بھارتی حکام نے دلی فسادات کی معتبر، غیر جانبدارانہ تحقیقات نہیں کیں۔

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق دلی میں فسادات بھڑکانے میں بی جے پی لیڈرز اور پولیس حکام پر الزامات ہیں، بھارت نے فسادات کی تحقیقات کے بجائے کارکنان اور احتجاجی منتظمین کو نشانہ بنایا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکام اب کسان احتجاج میں شامل اقلیتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، بھارتیہ جنتا پارٹی نے ہندو اکثریت کو سرکاری اداروں میں بھرتی کر لیا ہے، بھارتی حکمران جماعت کے اقدام سے مساویانہ حقوق کو نقصان پہنچا ہے۔

ایچ آر ڈبلیو کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کو حملوں سے بچانے میں ناکام رہی ہے، بھارتی حکومت اقلیتوں پر حملہ کرنے والوں کی سیاسی سرپرستی کر رہی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی لیڈرز نے شہریت قانون کے خلاف مظاہرین پر قومی مفاد کے خلاف سازش کا الزام لگا دیا، بی جے پی لیڈرز اور ان کے حامیوں نے کسان احتجاجی تحریک کو بھی سازش قرار دیا۔

ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں کسان مظاہروں میں شریک افراد کو طفیلیے کہا، نریندر مودی نے کسانوں کے معاملے پر عالمی تنقید کو تباہ کن نظریہ کہا۔

ایچ آر ڈبلیو کے مطابق بھارت میں ماہرین تعلیم، دیگر ناقدین کو نشانہ بنانے کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا، بھارت میں اقلیتوں، کمزوروں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت اقلیتوں کے تحفظ کی پابند ہے لیکن مودی حکومت میں قانون سازیوں میں اقلیتوں سے امتیازی سلوک کو جائز قرار دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

احتجاج

امریکہ میں طلباء کے مظاہرے ویتنام جنگ کے خلاف ہونے والے مظاہروں کی یاد تازہ کر رہے ہیں

پاک صحافت عربی زبان کے اخبار رائے الیوم نے لکھا ہے: امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطینیوں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے