محبوبہ مفتی کے بعد مقبوضہ کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ، فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ بھی گھر میں نظربند کردیئے گئے

محبوبہ مفتی کے بعد مقبوضہ کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ، فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ بھی گھر میں نظربند کردیئے گئے

سرینگر (پاک صحافت)مقبوضہ کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ حکام نے انہیں اپنے خاندان بشمول والد ڈاکٹر فاروق عبداللہ سمیت اتوار کے روز خانہ نظر بند رکھا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ان کے گھر میں کام کرنے والے اسٹاف کو بھی اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔

انہوں نے ان باتوں کا اظہار اتوار کے روز اپنے سلسلہ وار ٹویٹس میں کیا، جن میں سے ایک ٹوئٹ کے ساتھ ایک تصویر بھی پوسٹ کی گئی ہے، جس میں پولیس گاڑیوں کو ان کی گپکار میں واقع رہائش گاہ کے مین گیٹ کے باہر کھڑا دیکھا جا سکتا ہے۔

عمر عبداللہ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ یہ اگست 2019 کے بعد کا نیا جموں و کشمیر ہے۔ ہم اپنے گھروں میں بغیر کسی وضاحت کے بند ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ حکام نے میرے والد، جو رکن پارلیمان ہیں، اور مجھے گھر میں بند رکھا ہے اور میری بہن کو بھی بچوں سمیت گھر میں بند رکھا گیا ہے۔

اپنے ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ چلو آپ کی جمہوریت کے نئے ماڈل کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں گھروں میں بغیر کسی وضاحت کے بند رکھا جائے، لیکن سب سے بڑھ کر بات یہ ہے کہ ہمارے گھر میں کام کرنے والے اسٹاف کو بھی گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے اور پھر آپ حیران ہیں کہ میں ابھی بھی ناراض ہوں۔

واضح رہے کہ پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ہفتے کے روز دعویٰ کیا تھا کہ انہیں پلوامہ جانے سے باز رکھنے کے لئے خانہ نظر بند رکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیں

پیگاسس

اسرائیلی پیگاسس سافٹ ویئر کیساتھ پولش حکومت کی وسیع پیمانے پر جاسوسی

(پاک صحافت) پولش پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر نے کہا ہے کہ 2017 اور 2023 کے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے