امریکی سیاہ فام احمود اربیری قتل کیس معاملہ، پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا

امریکی سیاہ فام احمود اربیری قتل کیس معاملہ، پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا

واشنگٹن (پاک صحافت)  گزشتہ برس 23 فروی کو ریاست جارجیا کی گلن کاؤنٹی میں 25 سالہ احمود اربیری دوڑنے کے لیے باہر نکلنے تھے اسی دوران ان کا پیچھا کیا گیا اور ایک سفید فام باپ بیٹے نے انہیں گولی مار کر ہلاک کر دیا، احمود کے پاس اس وقت کوئی ہتھیار بھی نہیں تھا، اب اس واقعے کا مقدمہ پولیس اہلکاروں کے خلاف درج کرلیا گیا ہے۔

خبر رساں اداروں کے مطابق سیاہ فام احمود اربیری کو 23 فروری 2020ء کو اس وقت گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا، جب وہ چہل قدمی کررہے تھے، واقعے کی پہلی برسی پر مقتول کی والدہ نے وفاقی عدالت میں شہری حقوق سے متعلق مقدمہ درج کرایا ہے، جس میں انہوں نے مبینہ طور پر 3 سفید فام افراد پر بیٹے کی ہلاکت کے لیے 10 لاکھ امریکی ڈالر کے ہرجانے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔

اس کے علاوہ متعلقہ مقامی پولیس افسران پر لاپرواہی برتنے کا مقدمہ بھی درج کرایا ہے، جس میں پولیس سمیت دیگر عہدیداروں کے نام بھی شامل کیے گئے ہیں، جن پر مقتول کی والدہ نے قتل کے معاملے کو نظر انداز کرنے کی کوشش کا الزام عائد کیا ہے۔

قتل کے اس واقعے کے بعد امریکا میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور پہلے سے جاری بلیک لائیوز میٹر مہم میں شدت آئی تھی، مقدمے میں مدعا علیہان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ قتل کا بنیادی محرک نسل پرستی تھا اور ملزمان نے تعصب، عناد اور امتیازی سلوک کی بنیاد پر احمود اربیری پر گولی چلائی۔

اس قانونی چارہ جوئی میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ یہ قتل کا بنیادی محرک نسل پرستی تھا اور ملزمین نے، تعصب، عناد اور امتیازی سلوک کی بنیاد پر احمود اربیری کے ساتھ یہ سلوک کیا گیا اور انہیں قانون کے تحت جو مساوی تحفظ کے حقوق حاصل تھے، اس سے بھی انہیں محروم رکھنے کی کوشش کی گئی۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس 23 فروی کو ریاست جارجیا کی گلن کاؤنٹی میں 25 سالہ احمود اربیری دوڑنے کے لیے باہر نکلنے تھے اسی دوران ان کا پیچھا کیا گیا اور ایک سفید فام باپ بیٹے نے انہیں گولی مار کر ہلاک کر دیا، احمود کے پاس اس وقت کوئی ہتھیار بھی نہیں تھا۔

اس قتل کے بعد تقریباً دو ماہ تک مقامی پولیس حکام نے کسی کی گرفتاری تک نہیں کی، تاہم جب اس قتل سے متعلق موبائیل فون کا ویڈیو سامنے آیا تو لوگ یہ دیکھ کر ششدر رہ گئے کہ کیسے ایک نہتے شخص کو پیچھے سے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا، پولیس نے اس کے بعد تفتیش شروع کی۔

جس شخص نے یہ ویڈیو موبائل فون سے شوٹ کیا تھا بعد میں اس کو بھی گرفتار کرلیا گیا اور اس کے خلاف بھی کیس درج کیا گیا۔

تینوں افراد کے خلاف قتل اور جارحانہ حملے کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا اور اس وقت تینوں جیل میں مقدمے کی سماعت کا انتظار کر رہے ہیں۔

پولیس کی طرف سے سیاہ فام باشندوں کے ساتھ گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری مبینہ ظالمانہ طرز عمل کے خلاف تازہ مظاہروں کا آغاز پیر 25 مئی کو چھیالیس سالہ افریقی نژاد امریکی شہری جارج فلوئڈ کی ہلاکت کے بعد ہوا۔

ایک پولیس افسر نے فلوئڈ کو منہ کے بل گرا کر اس کے ہاتھوں میں ہتھ کڑی ڈالنے کے باوجود اس کی گردن کو اپنے گھٹنے سے مسلسل دبائے رکھا۔ اس کی وجہ سے فلوئڈ سانس گھٹنے سے موت کے منہ میں چلا گیا۔

اس واردات سے متعلق نئے مقدمے میں کہا گیا ہے کہ احمود کو محض شک کی بنیاد پر صرف اس لیے قتل کر دیا گیا کہ اس سے قبل پڑوس میں ہونے والی چوریوں میں شاید وہی ملوث ہو۔ ملزمین نے اپنی بندوق سے احمد پر قریب سے گولیاں چلائیں اوراسے مار ڈالا۔

احمود کے قتل کی برسی پر منگل کے روز ان کی قبر کے پاس لوگوں نے ان کی یاد میں شمعیں روشن کیں، جو لوگ اس میں شریک ہوئے ان سے احمود کے احترام میں ہاتھ پر نیلی رنگ کی پٹی پہننے کو کہا گیا تھا۔

اس سے قبل منگل کو ہی امریکی صدر جوبائیڈن نے بھی احمود کی ہلاکت کو یاد کرتے ہوئے امریکہ سے نسل پرستی کے خاتمے کے لیے کام کرنے کا عہد کیا۔

یہ بھی پڑھیں

واٹساپ

فلسطینیوں کو قتل کرنے میں اسرائیل کیساتھ واٹس ایپ کی ملی بھگت

(پاک صحافت) امریکی کمپنی میٹا کی ملکیت واٹس ایپ ایک AI پر مبنی پروگرام کے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے