ڈونالڈ ٹرمپ

گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے، ٹرمپ کے گارڈ نے بتایا جھوٹا اور لٹیرا

واشنگٹن (پاک صحافت) گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے والی کہاوت تو آنے سنی ہوگی اس کہاوت کو امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے باڈی گارڈ نے صحیح کر دکھایا ٹرمپ کے باڈی گارڈ نے سابق صدر کو جھوٹا اور لٹیرا بتاتے ہوئے اہم انکشاف کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کے پیسوں سے خریدا ہوا چیز برگر کھالیا لیکن اب تک اس کے پیسے واپس نہیں کیئے جبکہ انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ جلد ہی پیسے دے دیں گے لیکن ابھی تک انہوں نے 130 امریکی ڈالرز اسے واہس نہیں کیئے۔

تفصیلات کے مطابق امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے باڈی گارڈ کے پیسوں سے خریدا ہوا چیز برگر کھا گئے لیکن سالوں گزرنے پر بھی برگر کے پیسے واپس نہیں کیے جو اس کے لیے خاصی اہمیت کے حامل تھے کیونکہ وہ انتہائی محدود تنخواہ کا ملازم تھا۔

دنیا کے ارب پتی افراد میں شمار ہونے والے سابق امریکی صدر کے باڈی گارڈ کیون میکے نے اپنے ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس کے اب بھی مقروض ہیں کیونکہ انہوں نے چیز برگر کے پیسے مجھ سے لیتے وقت وعدہ کیا تھا کہ وہ انہیں واپس کریں گے لیکن انہوں نے کبھی بھی ایسا نہیں کیا۔

کیون میکے کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس کے 100 امریکی ڈالرز سے بھی زائد کے مقروض ہیں۔

کیون میکے نے اسکاٹ لینڈ میں ڈونلڈ کے لیے کام کیا اوراسی دوران 2012 میں انہیں ملازمت سے برطرف کردیا گیا جب کہ انہوں نے سابق امریکی صدر کے لیے 2008 میں چیز برگرز خریدے تھے۔

برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق ٹرمپ کے سابق محافظ کا کہنا ہے کہ اسے اس بات پر انتہائی حیرت ہے کہ امریکہ کے 45 ویں صدر نے فاسٹ فوڈ خریدنے کے لیے مجھ سے جو 130 امریکی ڈالرز لیے وہ اسے واپس کرنا ہی بھول گئے حالانکہ انہوں نے خود مجھ سے کہا تھا کہ پیسے واپس کریں گے۔

دوران انٹرویو کیون میکے نے بتایا کہ کام کے دوران میں اکثر سوچتا تھا کہ ٹرمپ ابھی بلا کر مجھے پیسے واپس کریں گے اور کہیں گے کہ یہی وہ رقم ہے جو مجھ پر واجب الادا ہے لیکن ایسا کبھی بھی نہیں ہوا اور میری سوچ کے مطابق الفاظ سننے کو نہیں ملے۔

سابق امریکی صدر کی شخصیت کے متعلق کیون میکے کا کہنا ہے کہ جب میں نے کام شروع کیا تو مجھے لگا کہ وہ ٹھیک آدمی ہیں لیکن بعد میں علم ہوا کہ انہیں تو اپنے الفاظ تک کا پاس نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں

پیگاسس

اسرائیلی پیگاسس سافٹ ویئر کیساتھ پولش حکومت کی وسیع پیمانے پر جاسوسی

(پاک صحافت) پولش پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر نے کہا ہے کہ 2017 اور 2023 کے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے